ملازمین اور بجٹ کی تقسیم میں تلنگانہ کے اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی

حکومت نے اسپیشل سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود کی نمائندگی کو مسترد کردیا

حیدرآباد۔/28جون، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کی دو ریاستوں میں تقسیم کے بعد تلنگانہ عوام کی بھلائی کی توقع کی جارہی تھی لیکن حکومت نے محکمہ جات کی تقسیم کے سلسلہ میں جو طریقہ کار رائج کیا ہے اس سے تلنگانہ کے اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کا اندیشہ ہے۔ حکومت نے محکمہ جات کے ملازمین اور بجٹ کی تقسیم کے سلسلہ میں یہ طریقہ کار اختیار کیا کہ آندھرا پردیش کے 13اضلاع اور تلنگانہ کے10اضلاع کی بنیاد پر ملازمین اور بجٹ تقسیم کیا گیا۔ حکومت نے یہ طئے کیا کہ آندھرا پردیش کیلئے 58فیصد اور تلنگانہ کیلئے 42فیصد حصہ مختص کیا جائے گا۔ اگرچہ دیگر محکمہ جات کے سلسلہ میں اس طرح کی تقسیم درست ہوسکتی ہے لیکن محکمہ اقلیتی بہبود کیلئے اس طرح کی تقسیم اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے اس سلسلہ میں حکومت کی توجہ مبذول کراتے ہوئے چیف سکریٹری کو مکتوب روانہ کیا تھا۔ انہوں نے تجویز پیش کی تھی کہ ملازمین اور بجٹ کی تقسیم کے سلسلہ میں تلنگانہ کو 58فیصد اور آندھرا پردیش کو 42فیصد حصہ دیا جانا چاہیئے کیونکہ آبادی کے اعتبار سے اقلیتوں کی آبادی تلنگانہ میں زیادہ ہے۔ آندھرا پردیش میں اگرچہ اضلاع کی تعداد تلنگانہ کے مقابلہ میں زیادہ ہے لیکن تلنگانہ میں اقلیتی آبادی زیادہ ہے لہذا تلنگانہ کو بجٹ میں زائد حصہ مختص کیا جانا چاہیئے۔ حکومت نے اس تجویز کو نامنظور کرتے ہوئے واضح کردیا کہ تمام محکمہ جات کیلئے جو اصول قائم کئے گئے ہیں ان میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں۔ 2011 مردم شماری کے مطابق آندھرا پردیش میں اقلیتی آبادی 39.62فیصد ہے جبکہ حکومت کے قواعد کے مطابق بجٹ کا 58فیصد آندھرا پردیش کیلئے الاٹ کیا جائے گا اس کے برخلاف زائد آبادی کے باوجود تلنگانہ کی اقلیتوں کی بھلائی کیلئے صرف 42فیصد بجٹ رہے گا۔
اس ناانصافی کے سلسلہ میں خود اقلیتی عہدیداروں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ اب جبکہ کئی اسکیمات عمل آوری کے مرحلہ میں ہیں، بجٹ کی تقسیم میں ناانصافی تلنگانہ میں اسکیمات پر عمل آوری کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ اس مسئلہ کو تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے سکریٹریز اقلیتی بہبود کی جانب سے مشترکہ طور پر حکومت سے رجوع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسی دوران محکمہ اقلیتی بہبود نے حکومت کو تجویز پیش کی کہ اقلیتی بہبود کیلئے مزید کیڈر پوسٹ الاٹ کئے جائیں۔ اقلیتی بہبود میں فی الوقت کیڈر پوسٹ کی کمی ہے جس کے سبب کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ متحدہ آندھرا پردیش میں اقلیتی بہبود کے تحت عہدیداروں اور ملازمین کی جملہ تعداد 183تھی اور ریاست کی تقسیم کے بعد آندھرا پردیش کیلئے 106 اور تلنگانہ کیلئے77ملازمین الاٹ کئے گئے جبکہ دیگر محکمہ جات میں ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ حکومت نے اقلیتی کمشنریٹ تو تشکیل دے دیا لیکن ابھی تک اس کے لئے مناسب اسٹاف الاٹ نہیں کیا گیا۔ اقلیتی بہبود کے تحت 11 شعبے کام کرتے ہیں لیکن ان کیلئے ملازمین کا الاٹمنٹ ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔