ملائم خاندان میں اختلافات کی خلیج گہری : مایاوتی

شیوپال سنگھ یادو کو ’بلی کا بکرا‘ بنایا گیا ‘ بی ایس پی کی سربراہ کا الزام
لکھنو۔18ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سماج وادی پارٹی میں تلخ خاندانی اختلافات کے خاتمہ کے چند گھنٹے بعد بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے آج کہا کہ اترپردیش کے خاندان اول میں اختلافات کی خلیج بے انتہاگہری ہے ۔انہوں نے کہا کہ شیوپال سنگھ یادو کو سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر مقرر کر کے ملائم سنگھ یادو نے اپنے فرزند اکھلیش یادو کی شبیہہ بہتر بنانے کی کوشش کی تھی تاکہ 2017ء میں واضح انتخابی شکست سے بچاجاسکے ۔چنانچہ شیوپال سنگھ یادو کو ریاستی صدر بناکر انہیں بعدازاں ’’بلی کا بکرا ‘‘ بنادیا گیا ۔ ریاست کی ابتر نظم و قانون کی صورتحال کے پیش نظر سماج وادی پارٹی کی انتخابی ناکامی بالکل واضح ہے ۔ ملائم سنگھ یادو اپنے ’’ پترموہ‘‘ ( بیٹے کی محبت ) میں یہ حکمت عملی اختیار کررہے ہیں تاکہ عوام کی توجہ حقیقی مسائل کی جانب سے ہٹائی جاسکے ۔ ملائم سنگھ یادو نے اپنے بیٹے کی پارٹی اور اسمبلی انتخابات میں برتری برقرار رکھنے کیلئے اپنے بھائی شیوپال سنگھ یادو کو قربانی کا بکرا بنایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سے اس حقیقیت کا ثبوت ملتا ہے کہ اکھلیش یادو کو پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کا اختیار دیا گیا ہے ۔ خاندان کا یہ پورا ڈرامہ اُسی طرح اختتام پذیر ہوا جیسے کہ پہلے ہی سے سونچا سمجھا منصوبہ تھا ۔

اس ڈرامہ کے اداکار ملائم سنگھ اور اکھلیش یادو تھے اور انہیں آخر کار برتری حاصل ہوئی ۔ دری اثناء بجنورمیں ایک فرقہ وارانہ فساد ہوا لیکن کسی نے بھی اس پر توجہ نہیں دی ۔ مایا وتی نے الزام عائد کیا کہ سماج وادی پارٹی حکومت تمام محاذوں پر ناکام ہوچکی ہے کیونکہ اسمبلی انتخابات میں جو آئندہ سال کے اوائل میں مقرر ہے اس کی شکست واضح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گائتری پرجاپتی کو کابینہ میں دوبارہ شامل کرکے ایک ایسے شخص کو حکومت میں شامل کیا گیا ہے جو فساد کی جڑ ہے  ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہے ۔ اکھلیش یادو کے اس اقدام سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے ۔ چیف منسٹر نے پی ڈبلیو ڈی کا محکمہ اپنے پاس رکھا ہے ‘ اسے شیوپال یادو کو نہیں دیا جارہا ہے اس سے بھی پارٹی میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہونے کا ثبوت ملتا ہے ۔ بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ لاقانونیت پھیلی ہوئی ہونے کے باوجود بی جے پی نے یو پی کی صورتحال کے بارے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی میں خفیہ طور پر سمجھوتہ ہوچکا ہے ۔