’’ مقروض ہوجاؤ ، راحت پاؤ ‘‘ مرکزی حکومت کی نئی پالیسی

بینکوں سے قرض پر رعایتیں ، وزیراعظم مودی کی ’’ منی بجٹ تقریر ‘‘ ، 50 دن سے کرنسی بحران کا شکار عوام کو کوئی راحت نہیں

٭         شہری علاقوں میں 9 لاکھ اور 12 لاکھ روپئے تک ہوم لون پر
بالترتیب 4 اور 3 فیصد سود سبسیڈی
٭         دیہی علاقوں میں 2 لاکھ روپئے ہوم لون پر 3 فیصد شرح سود معاف
٭         سینئر سٹیزنس کیلئے  10 سال تک 7.5 لاکھ روپئے ڈپازٹ کرانے پر 8 فیصد شرح سود
٭         حاملہ خواتین کو 6 ہزار روپئے کی مالی مدد
٭         بینکوں کو جلد از جلد عام حالات بحال کرنے کی ہدایت
٭         غیر دیانتدار افراد کو بخشا نہیں جائے گا
٭         125 کروڑ آبادی میں صرف 24 لاکھ نے سالانہ آمدنی 10 لاکھ سے زائد ہونے کا اعلان کیا

نئی دہلی ۔ 31 ۔ دسمبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : ملک بھر میں 500 اور 1000 روپئے کرنسی کا چلن بند کئے 50 دن پورے ہونے پر وزیراعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب کیا جو عوام کے لیے انتہائی مایوس کن رہا ۔ گزشتہ 50 دنوں سے شدید تکالیف سے دوچار لوگ راحت کی توقعات وابستہ کئے ہوئے تھے لیکن انہوں نے بینکوں میں نقد رقم کی قلت سے نمٹنے کے لیے کوئی روڈ میاپ واضح نہیں کیا ۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ نئے سال میں جلد از جلد حالات کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ وزیراعظم نے منی بجٹ تقریر کی طرح یہ اعلان کیا کہ نئے سال میں پردھان منتری آواس یوجنا کی دو نئی اسکیمات متعارف کی جارہی ہیں ۔ جس کے تحت 9 لاکھ روپئے قرض لینے والوں کو 4 فیصد شرح سود استثنیٰ رہے گا ۔ ایک اور اسکیم کے تحت 12 لاکھ روپئے تک قرض لینے والوں کو 3 فیصد شرح سود سے استثنیٰ رہے گا ۔ معمر شہریوں کی مدد کے پیش نظر نریندر مودی نے اعلان کیا کہ 7.5 لاکھ روپئے تک کی رقم 10 سال کے لیے ڈپازٹ کرانے پر انہیں فکسڈ 8 فیصد شرح سود دیا جائے گا اور یہ رقم ماہانہ ادا کی جائے گی ۔ حکومت نے حاملہ خواتین کی مالی مدد کے لیے بھی ایک اسکیم متعارف کی جہاں انہیں 6 ہزار روپئے کی رقم دی جائے گی اور یہ راست ان کے اکاونٹس میں منتقل کی جائے گی ۔ اس رقم کے ذریعہ خواتین کو زچگی اور ان کے بچوں کی ٹیکہ اندازی میں مدد ملے گی ۔ وزیر اعظم کا ملک کے سوا سو کروڑ عوام ( مترو …) کو بالواسطہ پیام یہی تھا کہ ’’ مقروض ہوجاؤ ، راحت پاؤ ‘‘ ۔ وزیراعظم نے نوٹ بندی کے اثر سے لگے جھٹکوں کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دیہی اور شہری غریب عوام ، متوسط طبقہ ، خواتین اور معمر شہریوں کے لیے سہولتوں کا اعلان کیا ساتھ ہی غیر دیانتدار افراد کے خلاف پوری طاقت کے استعمال کا انتباہ دیا ۔

دیہی علاقوں کے لیے غریبوں کو تعمیر کیے جانے والے مکانات کی تعداد میں 33 فیصد اضافہ کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ متوسط طبقہ کے لیے ایک اسکیم پیش کی جائے گی جہاں نئے امکنہ یا توسیع کے لیے 2 لاکھ روپئے ، قرض پر 3 فیصد شرح سود کی مدد کی جائے گی ۔ کسانوں کو سرما کے ربیع موسم میں تخم ریزی کے لیے قرض حاصل کرنے پر 60 دن شرح سود معاف رہے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے تاجرین کو بینکوں سے قرض کی حد ایک کروڑ روپئے سے بڑھا کر 2 کروڑ کردی جائے گی ۔ وزیراعظم نے یہ اعتراف بھی کیا کہ بعض بینکوں میں سنگین غلطیوں کا ارتکاب ہوا ہے ۔ چند افراد کو فائدہ پہونچانے کی شرمناک کوششیں بھی منظر عام پر آئی ہیں ۔ انہیں بخشا نہیں جائے گا ۔ بینکنگ نظام کیلئے یہ ایک سنہرا موقع ہے ۔ بینکوں کو چاہئیے کہ وہ غریبوں اور متوسط طبقات کیلئے اپنے دروازے کھولے رکھیں ۔ بینکوں کو چاہئیے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کریں اور شہریوں کے فائدے کیلئے بہ عجلت ممکنہ فیصلے کئے جائیں ۔ جس کے مستقبل میں اچھے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔ وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ 24 لاکھ افراد نے اب اپنی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپئے سے زائد ہونے کا اعتراف کیا ہے ۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ آپ ہر طرف قیمتی کاریں اور بنگلے دیکھتے ہیں ۔ ایسے دولتمند افراد ہر شہر میں موجود ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا غیر دیانتداروں کے خلاف کارروائی نہیں کی جانی چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ قانون اپنا کام کرے گا لیکن حکومت بھی دیانتدار عوام کی مدد کرنا چاہتی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’’میں جانتا ہوں کہ آپ اپنے کھاتوں سے رقم نکالنے کیلئے کئی گھنٹوں تک قطاروں میں کھڑے رہے ۔ مجھے کئی مکتوب موصول ہوئے ہیں جن میں عوام میں مجھ سے ایسی بات کی ہے جیسے وہ مجھے اپنا قریبی سمجھتے ہیں ۔ آپ (عوام) کی محبت میرے لئے آشیرواد جیسی ہے ۔ ہم بینکوں کی صورتحال کو بعجلت ممکنہ معمول کے مطابق بنانے کی کوشش کریں گے ۔ بالخصوص دیہاتوں اور دور دراز کے علاقوں میں صورتحال کو بہتر بنایا جائے گا ‘‘ ۔ نریندر مودی نے کہا کہ شہریوں نے جس انداز میں تکالیف کا سامنا کیا ہے وہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ انہوں نے ایک درخشاں مستقبل کیلئے کس طرح بنیاد رکھی ہے ۔

 

مختصر مدتی تکلیف، طویل مدتی فوائد
راج ناتھ سنگھ کا تاثر
نئی دہلی۔31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے نوٹ بندی کو مختصر مدتی تکلیف اور طویل مدتی فوائد سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان آئندہ 10 سال میں دنیا کی تین بڑی عالمی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد کیاش لیس لین دین میں 300 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ یہ ایک تاریخی فیصلہ تھا۔