مقررہ مہلت میں اسرائیلی قبضوں کی برخواستگی ضروری انتہا پسندوں کے خلاف قرار داد منظور کی جائے ‘اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض

اقوام متحدہ 7 اپریل (سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ اب فلسطینی شہری اس بات کے منتظر ہیں کہ آیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پاس ایسی کوئی سیاسی جراء ت ہے جس کے تحت وہ ایسی قرار داد منظور کروائے جس کے ذریعہ اسرائیل کے انخلاء اور فلسطینیوں کیلئے علحدہ ریاست کی تشکیل کی ایک ڈیڈ لائن قائم کی جائے ۔ سفیر ریاض منصور نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نظام الاوقات کا تعین کرنا سب سے زیادہ موثر قدم کہا جاسکتا ہے اور اس طریقہ پر عمل آوری کرتے ہوئے اس خطہ میں انتہا پسندی سے نمٹا جاسکتا ہے کیونکہ انتہا پسندوں کو فلسطینیوں کے ساتھ کی جانے والی نا انصافی سے ہی ایندھن ملتا ہے ۔ لہذا اگر کم مدت کے دوران ہی ایک انصاف پر مبنی قرار داد منظور کرلی گئی تو انتہا پسندوںکے حوصلے پست ہوجائیں گے ۔ اور اس طرح مشرق وسطی کے 70 فیصد سلگتے مسائل پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے ۔

مسٹر منصور نے کہا کہ اب اصل فیصلہ امریکہ کو کرنا ہے ۔ امریکی صدر بارک اوباما نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے تئیں امریکی پالیسی پر نظرثانی کریں گے کیونکہ گذشتہ ماہ اسرائیل میں انتخابات کے موقع پر وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے ایک متنازعہ بیان دیا تھا کہ ان کے ہوتے ہوئے فلسطینی ریاست کی تشکیل کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ اب سلامتی کونسل میں امریکہ اسرائیل کا دفاع نہیںکررہا ہے ۔گدشتہ سال سلامتی کونسل نے ایک فلسطینی قرار داد کو مسترد کردیا تھا جس میں اسرائیلی قبضوں کا اندرون تین سال خاتمہ کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ امریکہ نے وضاحت کردی تھی کہ فلسطینی ریاست کا قیام صرف مذاکرات کے ذریعہ ہی ممکن ہے تاہم امریکہ کو اپنے ویٹو کا استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی تھی کیونکہ منظوری کیلئے اسے کم سے کم نو ووٹس ملنے چاہئے تھے جو اسے نہیں ملے تھے ۔ مسٹر منصور کے مطابق فلسطینی 1967 ء سے قبل کا موقف چاہتے ہیں اور اس موقف کی بنیاد پر سرحدی بات چیت کے خواہاں ہیں