حیدرآباد۔/17جنوری، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے فلور لیڈر ای راجندر نے سیما آندھرا قائدین سے سوال کیا کہ انہوں نے اُسوقت تلنگانہ ریاست کی مخالفت کیوں نہیں کی جب پارٹی کے انتخابی منشور میں اس مسئلہ کو شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے 2004ء اور پھر 2009ء کے انتخابی منشور میں علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا وعدہ کیا تھا۔ پارٹی صدر سونیا گاندھی اور راج شیکھر ریڈی نے تلنگانہ میں جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے تشکیل تلنگانہ کا عوام سے وعدہ کیا تھا، اسوقت سیما آندھرا کے قائدین نے تلنگانہ کے قیام کی مخالفت نہیں کی۔ لیکن افسوس کہ مرکز کی جانب سے وعدہ کی تکمیل کے تحت کئے گئے فیصلہ کے بعد سیما آندھرا قائدین تقسیم آندھرا پردیش کی مخالفت کررہے ہیں۔ اسمبلی میں مباحث کے دوران سیما آندھرا قائدین کی جانب سے تلنگانہ مسودہ بل کی مخالفت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ای راجندر نے کہا کہ سیما آندھرا کے قائدین دوہرا معیار اختیار کئے ہوئے ہیں۔
انہوں نے تلنگانہ مسودہ بل پر موثر انداز سے مباحث کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مقررہ مدت کے دوران اسمبلی میں مباحث کی تکمیل کو یقینی بنایا جانا چاہیئے۔ راجندر نے کہاکہ سیما آندھرا کے بعض ارکان اسمبلی میں مباحث کے خلاف ہیں جبکہ بعض دوسرے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے ریاست کی تقسیم کو سیما آندھرا کے ساتھ ناانصافی قرار دے رہے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ریاست کی تقسیم دونوں علاقوں کے عوام کے حق میں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حیدرآباد میں اپنے اثاثہ جات اور تسلط کی برقراری کیلئے سیما آندھرا قائدین مخالفت کررہے ہیں۔اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ای راجندر نے اسمبلی میں وزیر اُمور مقننہ شیلجا ناتھ کے مخالف تلنگانہ ریمارکس پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں اثاثہ جات کی لوٹ مار جاری رکھنے کیلئے ریاست کی تقسیم کی مخالفت کی جارہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ تحریک کی تاریخ کو اسمبلی میں توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے مسودہ بل کی تیاری کے سلسلہ میں مرکز پر کی گئی تنقیدوں کو بھی غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ مرکزی حکومت نے تمام دستوری اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ہی مسودہ بل تیار کیا ہے۔ راجندر نے امید ظاہر کی کہ اسپیکر مقررہ مدت میں اسمبلی میں مباحث کی تکمیل کو یقینی بنائیں گے اور صدر جمہوریہ کو ایوان کی رائے سے واقف کیا جائے گا۔راجندر نے امید ظاہر کی کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل تلنگانہ کی تشکیل یقینی ہوگی۔