مقررہ فیس سے زیادہ فیس وصول کرنے والے خانگی اسکولوں کے خلاف قانونی کارروائی

فیس ڈھانچہ کو باقاعدہ بنانے قائم کردہ کمیٹی کا عنقریب اجلاس ۔ غیر مسلمہ اسکولس کو بند کردینے کا اعلان
حیدرآباد ۔ 26 ۔ جون : ( سیاست ڈاٹ کام ) : شہر کے اکثر خانگی اسکولوں کے بارے میں یہ شکایات عام ہیں کہ وہ اولیائے طلبہ سے بہت زیادہ اور من مانی فیس وصول کررہے ہیں ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں ایسے کئی خانگی اسکولس ہیں جو ایک طرف سے طلبہ اور اولیائے طلبہ کا استحصال کررہے ہیں لیکن اب ایسے اسکولس اور انہیں چلانے والے انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہونے والی ہے ۔ واضح رہے کہ حکومت نے اسکولس کی جانب سے وصول کی جانے والی اعظم ترین فیس ( زیادہ سے زیادہ فیس ) سے متعلق ایک سرکاری حکمنامہ 42جاری کیا تھا ۔ اس جی او کے مطابق ضلع حیدرآباد میں فیس باقاعدہ بنانے کے لیے ڈسٹرکٹ فیس ریگولیٹری کمیٹی (DFRC) قائم کی گئی ۔اس کمیٹی کے سربراہ ڈسٹرکٹ کلکٹر مکیش کمار مینا کو بنایا گیا اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسروں کو اس کمیٹی میں بحیثیت ارکان شمولیت عمل میں آئی ۔ بہر حال اس اہم ترین کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہونے والا ہے جس میں سب سے پہلے اولیائے طلبہ سے زائد فیس وصول کرنے والے اسکولس انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ اس اجلاس کو ذہن میں رکھتے ہوئے شہر کے 2000 سے زائد خانگی اسکولوں کو 15 جون سے قبل اپنے اسکولس کے فیس ڈھانچہ ( تفصیلات ) پیش کرنے کے لیے کہا گیا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ فی ریگولیٹری کمیٹی کو آج کی تاریخ تک 2000 میں سے صرف 1200 اسکولس نے اپنی فیس کے بارے میں تفصیلات فراہم کی ہیں ۔ ڈی ایف آر سی نے باقاعدہ طور پر شہری اور دیہی علاقوں میں چلائے جارہے خانگی پرائمری ، اپرپرائمری اور ہائی اسکولوں کے لیے فیس مقرر کردی ہے ۔ جس کے تحت شہری علاقوں میں چلائے جارہے پرائمری اسکولس ماہانہ 750 اور سالانہ 9000 روپئے دیہی علاقوں میں چلائے جارہے خانگی پرائمری اسکولس ، ماہانہ 650 اور سالانہ 7800 روپئے فیس وصول کرسکتے ہیں ۔ اسی طرح شہری علاقوں کے خانگی اپرپرائمری اسکولس سالانہ 9000 اور ماہانہ 750 روپئے ، دیہی علاقوں کے اپرپرائمری اسکولس سالانہ 7800 اور ماہانہ 650 روپئے وصول کرسکتے ہیں ۔ دوسری جانب شہری علاقوں کے خانگی اسکولوں میں طلبہ سے سالانہ 12000 اور ماہانہ 1000 دیہی علاقوں میں چلائے جارہے خانگی ہائی اسکولس کو سالانہ 10800 اور ماہانہ 900 روپئے فیس وصول کرنے کا اختیار دیا گیا ۔ لیکن کوئی اسکول ڈی ایف آر سی کی جانب سے مقررہ فیس وصول کرتے ہیں تو انہیں اپنے اس اقدام کو حق بجانب ثابت کرنا ہوگا ۔ ان کے دعوؤں کی سماعت کے بعد ہی جس میں اضافہ یا کمی کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ اجلاس میں ان غیر مسلمہ اسکولس پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی جو ہدایت کے باوجود اسکولس بند کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ ضلعی انتظامیہ نے اس طرح کے 118 اسکولس کی نشاندہی کی ہے ۔ ان اسکولوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ بتایا جاتا ہے کہ ان غیر مسلمہ اسکولوں کو مسلمہ بنانے کے لیے 3 سال کی مہلت دی گئی تھی ۔ حیدرآباد ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اے سبا ریڈی کا کہنا ہے کہ ان اسکولوں کو مسلمہ بنانے کیلئے کافی مہلت دی گئی لیکن ان اسکولوں نے اس مسئلہ کو نظر انداز کردیا جس کے باعث محکمہ تعلیم ان کے خلاف فوجداری الزامات کے تحت کارروائی کرے گا ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مجوزہ اجلاس میں خانگی اسکولوں میں پسماندہ و کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں کو 25 فیصد تحفظات کی فراہمی کے مسئلہ پر بھی غور کیا جائے گا ۔۔