مقدس راتوں میں قیمتی لمحات کو ضائع نہ کرنے اکابرین امت کی تلقین

نوجوانوں کی عبادتوں سے دوریاں ، جسمانی ورزش اور کسرت میں وقت ضائع
حیدرآباد۔ 6 جولائی (سیاست نیوز) ماہ صیام کی راتیں قیام اللیل، عبادتوں و ریاضتوں کے لئے ہوتی ہیں لیکن گزشتہ چند برسوں سے یہ دیکھا جارہا ہے کہ نوجوان ماہ رمضان المبارک کی راتوں کو ایسا تصور کررہے ہیں گویا رمضان کا چاند آتے ہی رات بھر جاگنے اور گھومنے پھرنے کے علاوہ دن کی سرگرمیاں راتوں میں منتقل کرنے کا انہیں پروانہ مل گیا ہے۔ چند برس قبل ماہ رمضان المبارک کی مقدس راتوں میں شہر کے مختلف مقامات پر کرکٹ ٹیموں کی جانب سے رات دیر گئے کرکٹ ٹورنمنٹس منعقد کرتے ہوئے شب بسری کا اہتمام کیا جارہا تھا جس میں پرانے شہر کے بیشتر علاقے شامل تھے لیکن گزشتہ دو تین سال سے کرکٹ ٹورنمنٹس کے انعقاد میں نمایاں تبدیلی آئی اور لوگوں کا رجحان کرکٹ کی جانب بتدریج کم ہوتا گیا، تاہم گزشتہ دو برسوں سے رات کے اوقات میں جسمانی ورزش اور کسرت کرنے والوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دن بھر میں نظام ہاضمہ کو کسی قسم کی حرکت نہ ہونے کے سبب جسم میں موجود مادوں کا کسرت کے ذریعہ اچھا اثر ہوتا ہے، اسی لئے نوجوانوں کی کثیر تعداد رات کے اوقات میں شہر کے جِم خانوں میں نظر آرہی ہے اور جس وقت کرکٹ ٹورنمنٹس کا انعقاد ہونے لگا تھا اس وقت علماء کرام و مشائخین عظام کے علاوہ عمائدین ملت نے نوجوانوں کو اس طرح کی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی تلقین کرتے ہوئے انہیں ماہ رمضان المبارک کی مقدس راتوں میں رجوع اِلی اللہ ہونے کی ترغیب دی تھی جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے تھے لیکن نوجوانوں کی جم خانوں میں جاری شب بسری سے بہت کم لوگ واقف ہیں ، شاید اسی لئے اس مسئلہ کی سنگینی کو محسوس نہیں کیا جارہا ہے۔ علمائے کرام و مشائخین عظام کے علاوہ ذمہ داران ملت اسلامیہ اور بالخصوص والدین پر اس بات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر خصوصی توجہ مرکوز کریں اور انہیں ماہ رمضان المبارک کی قیمتی راتوں کو ضائع کرتے ہوئے اللہ کی ناراضگی سے بچنے کی تلقین کرتے رہیں چونکہ ماہ صیام کے دوران نیک کاموں کا اجر بڑھا دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس مہینہ کی فضیلت و اہمیت دیگر مہینوں سے کافی زیادہ ہے ، اسی لئے اکابرین نے اُمت کو اس ماہ مبارک کے قیمتی لمحات کو ضائع نہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ نوجوانوں پر اس بات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اللہ رب العزت کی طرف سے انعام کردہ اس عظمت والے مہینے میں اپنے رب کو راضی کروانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھیں چونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرئیل امین ؑ کے ان الفاظ پر آمین کہا ہے جس میں جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ ’’ہلاک ہو وہ شخص جو ماہ رمضان المبارک پائے اور اپنی مغفرت نہ کروائے‘‘۔ ان الفاظ پر غور کریں تو اندازہ ہوگا کہ الفاظ کس کے ہیں اور آمین کون کہہ رہے ہیں۔ اگر اس بات کا ہی اندازہ کرلیا جائے تو اس ماہ مقدس کی قیمتی راتیں کوئی رائیگاں جانے نہیں دے گا۔