مقبوضہ کشمیر کو انتظامی اور مالی اختیارات دینے کا اعلان

مقبوضہ کشمیر اور گلگت۔بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کی کوشش کا ہندوستانی الزام
اسلام آباد ۔ 20مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کے سیول اور فوجی قائدین نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور گلگت ۔ بلتستان کو عظیم تر انتظامی اور مالی اختیارات دیئے جائیں گے ۔ یہ علاقہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور یہاں پر سے 50 ارب امریکی ڈالر مالیتی چین ۔ پاکستان معاشی راہداری گزرتی ہے ۔ قومی صیانتی کمیٹی کے ایک اجلاس میں جو ایک اعلیٰ سطحی سیول اور فوجی کمیٹی ہے ‘ سرتاج عزیز نائب صدر نشین منصوبہ بندی کمیشن اور وزارت برائے کشمیری و گلگت ۔ بلتستان اُمور نے اس اجلاس میں اعلان کیا کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور گلگت۔ بلتستان کو عظیم تر انتظامی اور مالی اختیارات عطا کئے جائیں گے ۔ قبل ازیں اصلاحات کی تجاویز پیش کی گئیں اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے حالات کی تفصیل سے واقف کروایا گیا ۔ ایک سرکاری بیان میں اس کا انکشاف کیا گیاہے کہ اجلاس کی صدارت وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کارروائی کی تفصیلات اور اصلاحات کی تجاویز کی تفصیلات بھی پیش کیں ۔ انتظامی اور مالی اصلاحات میں اب تک پاکستان بھی مقبوضہ کشمیر کی حکومت کی ساتھ شریک تھا ۔ تاہم اس بات سے بھی اتفاق کیا گیا کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور گلگت ۔بلتستان کی کونسلوں کو مشیر کی ایماء پر پانچ سال تک ٹیکس سے استثنی دیا جائے گا تاکہ اس علاقہ کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے اور اسے پاکستان کے دیگر علاقوں کے مساوی کی جاسکے ۔ گلگت ۔ بلتستان ایک علحدہ جغرافیائی تشخص رکھتا ہے ۔ پاکستانی خیبرپختونخواہ ‘ بلوچستان ‘ پنجاب یا سندھ کی طرح کا علاقہ نہیں ہے جنہیں پاکستانی صوبہ سمجھا جاتا ہے ۔ ہندوستان اس پوری تجویز کو ناقابل قبول قرار دیتا ہے اور اسے پاکستان کی گلگت۔بلتستان کے علاوہ کو پاکستانی علاقہ قرار دینے کی کوشش قرار دیتا ہے ۔ پاکستان اسے اپنا پانچواں صوبہ بنانا چاہتا ہے ۔ قبل ازیں ہندوستان ‘ چین ۔ پاکستان معاشی راہداری کے پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے گذرنے کے خلاف چین سے احتجاج کرچکاہے ۔