مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ کا افتتاح سقوط فلسطین

عالم اسلام میں شدید اضطراب ‘ عالمی برداری نے شدید الفاظ میں مذمت کی
ترکی کے صدر اردغان نے اسرائیل کو دہشت گردریاست قراردیا‘ یوروپی یونین ‘ برطانیہ ‘ فرانس ‘ عرب لیگ اور ہیومن رائٹس واچ نے امریکی صدر ٹرمپ کے غاصبانہ اور غیر قانونی قدم کو عالمی قوانین کے منافی قراردیا‘ فلسطینیوں کے خلاف بہیمانہ کاروائی کے لئے صیہونی ریاست کی شدید مذمت‘ ترکی میں تین روزہ سوگ کا اعلان‘ پرچم سرنگوں ہلاکتوں کی تعداد 61تک پہنچ گئی

غزہ۔امریکی سفارت خانے کی غیر قانونی طور پر مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے خلاف فلسطینیوں کے جاری احتجاج کے دوران صیہونی فورسز کی فائیرنگ سے 61نہتے فلسطینیوں کے جاں بحق ہونے اور 2400سے زائد زخمیح ہونے پر جہاں عالم اسلام میں شدید غم وغصہ او راضطراب کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے وہیں عالمی برداری نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کے یکطرفہ قدم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے افسوسناک قراردیا ہے۔

ترکی نے فلسطینی مسلمانوں کی ہلاکت پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل کو ایک دہشت گرد ریاست قراردیا ہے ۔

علاوہ ازیں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کے لئے تین روز ہ سوگ کا بھی اعلان کرتے ہوئے اپنا قومی پرچم سرنگوں کردیاہے۔ برطانوی وزیر تھریسامے کے ترجمان نے ٹرمھ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ’’ ہمیں شرمندگی ہے کہ امریکہ نے بہت مقدس کو اسرائیل کا درالحکومت تسلیم کیا اور پھر اپن سفارتخانہ بھی یہاں منتقل کردیا جبکہ انتظامی نوعیت کے معاملات میں حتمی فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے واضح کیاکہ برطانوی سفارتخانہ تل ابیب میں واقع ہے او راسے منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے لندن کے دورے پر امریکی فیصلے کو انتہائی افسوسناک قراردیا او رکہاکہ امریکہ مشرقی وسطی میں امن کے قیام کے لئے بطور ثالث کا کردار کھوچکا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ فیصلے سے امرینہ نے مسائل کو اپنے گلے لگایا اور ممکنہ حل کو تنہا چھوڑ دیا ۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ماسکو کا اعتراض کچھ یوں بیان کیاکہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ امریک اقدام عالمی برداری کے فیصلے کے منافی ہے۔

انہوں نے کہاکہ روس سے بیت المقدس کے معاملے پر متعدد مرتبہ مذاکرات کے پیشکش کی گئی۔ ایم اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق مراکش کے بادشاہ محمد پنچم نے فلسطینی رہنما محمد عباس کو لکھے گئے خط میں کہاکہ وہ بیت المقدس کو اسرائی کا درالحکومت قراردیئے جانے کے امریکی فیصلے پر سخت تحفظات رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ مراکش کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں او رمراکش کے شاہ اسلامی تعاون تنظیم( او ائی سی) کے القدس کمیٹی کے چیرمن بھی ہیں۔گذشتہ روز اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں متعدد فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاتھا کہ غزہ پٹی میں اسرائیل فورسز کی ظالمانہ کاروائی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

برطانیہ میں قائم ایمسنٹی انٹرنیشنل گروپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوٹ میں کہاکہ ہم حالات کا جائزہ لے رہے ہیں جہاں اسرائیل ‘ غزپٹی میں عالمی قوانین او رانسانی حقوق کی دھجیاں آڑا رہا ہے جسے فوری بند ہونا چاہئے۔

عالمی ادارے کا کہنا تھاکہ یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے او رایمنسٹی انٹرنیشنل کے نزدیک اسرائیل کی جانب سے سوچے سمجھے انداز میں فلسطینی شہریوں پر گولیاں برسانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے ۔

مشرقی وسطی میں ہیومن رائٹس واچ کی ایکزیکیٹو ڈائرکٹر سارہ لیہا وائٹ سن نے غزہ پٹی پر فلسطینی شہریوں کی ہلاکت کو ’ خون کا تالاب‘ قراردیا۔انہو ں نے کہاکہ اسرائیلی اتھاریٹی کی پالیسی میں غزہ پٹی میں فلسطینی مظاہرین پر گولیا ں برسانا ہے ‘ جودہائیوں سے پنجرے میں بند زندگی گذار رہے ہیں اور اب ان کے خون سے تالاب بن چکا ہے‘ جسے نظر انداز نہیں کرسکتا۔

عرب لیگ کے چیف کا کہناتھا کہ ان ممالک کے لیے شرمناک بات ہے ‘ جو امریکہ اور اسرائیل کی خوشیوں میں شریک ہیں‘ بیت المقدس کو اسرائیل کی دارلحکومت قراردینا عالمی قوانین او رسلامتی کونسل کی قرارداد کی منافی ہے ۔

قاہرہ میں عرب لیگ کے دفتر میں انہو ں نے واضح کیا کہ امریکی انتظامیہ کو اپنے فیصلے کے مختصر اور طویل المعیاد ثمرات کا اندازہ نہیں ہے۔

فلسطین کو ادراک ہوچکا ہے کہ امریکہ فلسطین اسرائیل کے تنازعے میں ثالث کا کردار کھوچکا ہے۔ امریکہ نے اسرائیل کے حق میں جاندار ہوکر مسائل کو جنم دیا۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹو نیو گوئیٹرس نے فلسطینیوں کی شہادتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جارحیت اور خون خرابے کواب ختم ہونا چاہئے۔ فلسطین میں بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جائے اور ہر قسم کے مسلئے کو مذاکرات کے ذریعہ ڈھونڈ لینا چاہئے۔