مقامی جماعت میں چیلنج قبول کرنے کی جرات نہیں

نام نہاد قیادت کے مجھ پر عائد الزامات جھوٹے ثابت ہوئے : فیروز خاں

حیدرآباد ۔ 28 ۔ اپریل (سیاست نیوز) حلقہ اسمبلی نامپلی میں تلگو دیشم کے امیدوار جناب محمد فیروز خاں نے آج خبردار کیا کہ مسلم اقلیت کو نہ صرف سخت گیر ہندو توا ایجنڈہ پر عمل پیرا نریندر مودی سے خطرہ لاحق ہے بلکہ مسلم قیادت کے نام نہاد دعویداروں سے بھی یکساں طور پر مساویانہ خطرہ لاحق ہے جو اپنے شخصی مفادات کیلئے بی جے پی اور مودی کے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں اور مسلم اقلیت کے مفادات کو نقصان پہونچارہے ہیں۔ اس مرتبہبھی حسب روایت قدیم خفیہ ساز باز کی گئی ہے جس سے عوام بالخصوص مسلم اقلیت کو چوکس رہنا چاہئے ۔ جناب محمد فیروز حاں نے کہا کہ گزشتہ روز مراد نگر کے ایک بڑے جلسہ عام میں وہ مقدس کتاب پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاچکے ہیں کہ ’’میں مودی کا ایجنٹ نہیں ہوں اور مخالفین کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ بھی مقدس کتاب پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتے ہوئے مجھ پر لگائے گئے الزامات کو ثابت کر دکھائیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین میں اتنی صداقت ، ہمت و جرأت نہیں تھی اور وہ میرا چیلنج قبول کرنے کے بجائے خاموش ہوگئے ہیں جس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ مخالفین کے الزامات جھوٹے تھے۔جناب محمد فیروز خاں نے جو اپنے کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے مزید کہا کہ مقامی جماعت سے تعلق رکھنے والی نام نہاد قیادت کی بی جے پی ، نریندر مودی اور سنگھ پریوار سے سازشی ساز باز کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ مقامی جماعت کی نام نہاد قیادت نے ماضی میں بھی بعض حلقوں سے بی جے پی کو کامیاب بنانے کیلئے اپنے امیدوار کھڑا کئے تھے اور پارلیمانی 2014 کے اسمبلی اور انتخابات میں بھی یہی ہتھکنڈہ استعمال کیا گیا ہے جس کا ثبوت اس بات سے ملتا ہے کہ اسمبلی حلقوں عنبرپیٹ اور مشیر آباد کے علاوہ حلقہ لوک سبھا سکندرآباد میں سیکولر امیدواروں کو بی جے پی سے سخت مقابلہ درپیش ہے لیکن مقامی جماعت نے ووٹوں کی تقسیم کے ذریعہ بی جے پی امیدواروں کو کامیاب بنانے کیلئے اس کے امیدوار اتارے ہیں ۔ (سلسلہ صفحہ 8 پر)