مقامی اداروں کے انتخابات کی تیاری

حیدرآباد /4 جون (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس ایم ایل اے کوٹہ کی ایک ایم ایل سی نشست پر کامیابی کے بعد جوش و خروش میں ہے اور مقامی اداروں کے کوٹہ میں منعقد شدنی 12 نشستوں کے انتخابات کے لئے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ واضح رہے کہ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں مقامی اداروں کے کونسل انتخابات کے لئے اعلامیہ جاری ہو چکا ہے، الیکشن کمیشن کسی بھی وقت تلنگانہ کے لئے بھی اعلامیہ جاری کرسکتا ہے، لہذا تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی تمام 12 نشستوں پر مقابلہ کے لئے طاقتور امیدواروں کو اتارنے کی حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔ مقامی اداروں کے انتخابات کے لئے زیڈ پی ٹی سی، ایم پی ٹی سی ارکان کے علاوہ کارپوریشن کے کارپوریٹرس اور کونسلرس ہی حق رائے دہی سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ مقامی اداروں کے انتخابات میں کانگریس کا مظاہرہ حوصلہ افزا رہا، اضلاع نلگنڈہ اور محبوب نگر میں کانگریس کو اکثریت حاصل ہوئی ہے، جب کہ اضلاع ورنگل اور رنگا ریڈی میں کانگریس اور ٹی آر ایس نے تقریباً مساوی نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے اور اضلاع کریم نگر، عادل آباد، میدک اور کھمم میں کانگریس کو دوسرا مقام حاصل ہوا۔ تلنگانہ کے تین اضلاع رنگا ریڈی، کریم نگر اور محبوب نگر کی دو دو نشستوں پر اور باقی اضلاع میں صرف ایک ایک نشست پر مقابلہ ہوگا۔ جن اضلاع میں دو دو نشستوں پر مقابلہ ہوگا، وہاں ایک ایک نشست پر بآسانی کامیابی حاصل کرنے کا کانگریس پارٹی ادعا کر رہی ہے، جب کہ ورنگل اور نلگنڈہ میں اکثریتی ووٹوں کی بنیاد پر کانگریس امیدوار کی کامیابی کی توقع کی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کانگریس ان نشستوں پر سینئر قائدین کو انتخابی میدان میں اتارنا چاہتی ہے، چنانچہ ضلع رنگا ریڈی میں سابق وزیر داخلہ سبیتا اندرا ریڈی، سابق ارکان اسمبلی سری سلم گوڑ، سدھیر ریڈی، ضلع محبوب نگر میں سابق ارکان پارلیمنٹ وٹھل راؤ، ملو روی، ضلع کریم نگر میں سابق ارکان اسمبلی پروین ریڈی، لکشمی نرسمہا راؤ، ضلع عادل آباد کے لئے سابق رکن اسمبلی مہیشور ریڈی، ضلع نظام آباد کے لئے سابق ریاستی وزیر سدرشن ریڈی، ضلع ورنگل کے لئے سابق گورنمنٹ چیف وہپ جی وینکٹ رمنا ریڈی اور سابق صدر تلنگانہ پردیش کانگریس پنالہ لکشمیا کی بہو مسز ویشالی، ضلع میدک کے لئے سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودھر راج نرسمہا اور شرون کمار، ضلع کھمم کے لئے سابق وزیر وی وینکٹیشور راؤ، ضلع نلگنڈہ کے لئے سابق رکن پارلیمنٹ کے راج گوپال ریڈی کے ناموں پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ انتخابی اعلامیہ کی اجرائی کے بعد مذکورہ قائدین کے علاوہ دیگر دعویداروں کے ناموں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔