چینائی ۔ /3 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) مورخین ، ماہرین قانون ، دانشوروں اور ماہرین تعلیم نے آج یہاں ہندوستانی عوام کو تاریخ کے سلسلے میں ذہنی غلامی سے باہر نکلنے کا مشورہ دیتے ہوئے نئی نسل کو ملک کی حقیقی تاریخ سے روشنا کرانے کا مشورہ دیا ۔ انسٹی ٹیوٹ آف آبجکٹیو اسٹیڈیز نئی دہلی کے زیراہتمام نیوکالج کے تعاون سے منعقد ہ دو روزہ قومی سمینار بعنوان ہندوستان کے موجودہ سیاق میں مساوات انصاف اور بھائی چارے کی جانب ایک بہتر مستقبل کی تخلیق بذریعہ تاریخ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا گو ہم نوآبادیاتی اور استعماری طاقتوں سے آزادی حاصل کرلینے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مغرب نے اب ہمیں اپنا ذہنی غلام بنالیا ہے اور ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہے ۔ ڈاکٹر منظور عالم نے ماہرین تاریخ سے اپنی تمام کوششوں کو تاریخ کے تحفظ اور توجہ طلب امور کو اپنی تحقیقات کا موضوع بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ نویسی کی سیاست کی جارہی ہے اور یہ کام وہ لوگ کررہے ہیں جو خود اپنی تاریخ لکھنے کے لائق نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حال میں پیش آنے والے دو تاریخی واقعات ہمارے ملک میں بہت نمایاں طور پر سامنے آئے ہیں ۔ ان دونوں واقعوں پر تاریخ نویسوں اور عام قارئین کے درمیان زبردست مباحثہ جاری ہے ۔ ان میں سے ایک واقعہ تو مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر کے متعلق Audrey Truschke کے ذریعہ لکھی ہوئی کتاب کا ہے اور دوسرا ڈسمبر کی کسی تاریخ کو ریلیز ہونے والی فلم پدماوتی کا ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ اکثر تاریخ دان جیسے جدوناتھ سرکار اور آر سی مجوم دار نے اورنگ زیب کو ایک ہندو مخالف حکمراں قرار دیا ہے ، بالخصوص مندروں کو گرانے کی اس کی پالیسی کو زیادہ ابھارا ہے ۔ اس کے برخلاف سیکولر تاریخ داں اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ ہندو بادشاہوں نے مغل بادشاہوں سے زیادہ مندریں ڈھائی ہیں ۔ اس کانفرنس سے پروفیسر کپل کمار سابق جج ۔۔۔ جی ایم اکبر علی مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے بھی خطاب کیا ۔