کسی ملک کا بادشاہ بڑا گھمنڈی اور مغرور تھا۔ اس سے ساری رعایا پریشان تھی۔ گھمنڈ میں خدا تک کو بھول بیٹھا تھا۔ اس کے وزیروں میں ایک وزیر بہت نیک اور پرہیزگار تھا۔ وہ بادشاہ سے ہمیشہ کہا کرتا کہ خدا کی عبادت کرو۔ کیوں کہ خدا کے سواء کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہی رزق دینے والا ہے۔
دولت اور عزت دینے والا ہے۔ خدا کی یاد اور عبادت کرنے والا کبھی بھوکا نہیں مرے گا، لیکن بادشاہ پر وزیر کی بات کا کچھ اثر نہیں ہوتا تھا۔ وہ ہمیشہ کہا کرتا کہ میں اتنے بڑے خزانے کا مالک، بھلا میں کیوں بھوکا مروں گا۔ایک بار کا ذکر ہے۔ رات کا وقت تھا۔ بادشاہ اپنے بستر پر لیٹا سوچ رہا تھا کہ کیوں نہ چل کر خزانہ دیکھ آؤں۔ یہ سوچ کر بادشاہ اپنے خزانے کی طرف چل پڑا۔ اندر داخل ہوکر ہر ہیرے کو اٹھا اٹھاکر دیکھتا اور خوش ہوتا کہ میں اتنے بڑے خزانے کا تنہا مالک ہوں۔ خزانے کے اندر گڑبڑ کی آواز سن کر خزانے کا نگران سمجھا کہ خزانے میں چور گھس آئے ہیں۔ اس نے خزانے کا دروازہ باہر سے بند کرکے قفل ڈال دیا اور چلا گیا۔ خزانے کے اندر بادشاہ کی حالت رحم کے قابل تھی۔ وہ بار بار دروازہ کھٹکھٹاتا اور پکارتا رہا، لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ آخر کار صبح ہوگئی۔ محل اور سارے شہر میں بادشاہ کے غائب ہونے کی خبر پھیل گئی۔ سارے ملک میں بادشاہ کو ڈھونڈا گیا، لیکن کہیں پتہ نہ چلا۔ بادشاہ کے حکم کے بغیر خزانہ کھولا نہیں جاتا تھا۔ اس لئے خزانے کا دروازہ نہیں کھلا۔ اس طرح کئی دن گزر گئے۔ اندر بادشاہ کا بھوک ، پیاس کے مارے برا حال تھا۔ وہ ہیرے جواہرات کو کھاکر بھوک تو نہیں مٹا سکتا تھا۔ آخر کار بادشاہ نے اپنے آخری وقت اپنی انگلی کو کاٹ کر خون سے دیوار پر لکھا: ’’سچ ہے خدا کے سواء کوئی معبود نہیں، ہرایک کو خدا کی سچی عبادت کرنی چاہئے۔ میں بھوک اور پیاس کی وجہ سے مر رہا ہوں‘‘۔