مغرب اسلامی اِنتہا پسندی پر توجہ دے

لندن۔ 23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مغرب کو چاہئے کہ وہ روس اور چین کے ساتھ لڑائی کے بجائے مختلف ممالک جیسے پاکستان سے لاحق اسلامی انتہا پسندی کے خطرات پر توجہ مرکوز کرے۔ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیر نے آج یہ بات کہی۔ انہوں نے ایک پروگرام میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم مشرق وسطیٰ پر یا پھر اس سے آگے پاکستان یا ایران یا کسی اور مقام تک نظر ڈالتے ہیں تو ہر طرف ایک غیریقینی کیفیت دکھائی دیتی ہے۔ یہ ایک ایسا تسلسل ہے جو ختم ہوتا نظر نہیں آتا اور کسی کو بھی ہماری تائید کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ٹونی بلیر جو 1997ء سے 2007ء تک برطانیہ کے وزیراعظم رہے، مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ اس حقیقت کو سمجھیں اور ضرورت پڑے تو روس اور چین کے ساتھ G-20 میں مشترکہ کاز کے طور پر یہ کام انجام دیں۔

اقوام متحدہ ، یوروپی یونین ، امریکہ اور روس پر مشتمل گروپ کیلئے مشرق وسطیٰ کے سفیر رہے ٹونی بلیر نے کہا کہ یہ ایک ایسی جدوجہد ہوگی جس میں خود ہمارے اپنے مفادات پوشیدہ ہیں۔انہوں نے مصر میں فوجی بغاوت اور منتخبہ اخوان المسلمین حکومت کی معزولی کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ مصر کے مستقبل پر سارے علاقے کے مستقبل کا انحصار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرسی کی معزولی کیلئے کیا جانے والا احتجاج عام احتجاج نہیں تھا بلکہ یہ ملک کو بچانے کیلئے ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نئی حکومت کی تائید اور مدد کرنی چاہئے۔ ہمیں یہ رویہ بھی ترک کرنا ہوگا جس میں ہر ملک کو اس بنیاد پر ترجیح دی جاتی ہے کہ وہ ہمارے لئے ہماری زندگی کو کس قدر آسان بنا رہا ہے۔ اس کے برعکس ہمیں سارے علاقہ کے لئے بحیثیت مجموعی لائحہ عمل پر غور کرنا ہوگا۔