مغربی کنارہ میں اسرائیلی پراڈکٹس کا بائیکاٹ

فنڈس روکنے کے خلاف بطور احتجاج فلسطینی اتھاریٹی کی مہم ، دکانداروں اور عوام کی غیرمعمولی تائید
رملہ (فلسطین ) ۔ یکم ؍ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل اور فلسطین کے مابین بڑھتی کشیدگی کے دوران مغربی کنارہ میں 6 بڑی اسرائیلی غذائی کمپنیوں کے پراڈکٹس کا بائیکاٹ شدید ہوتا جارہا ہے ۔ صدر فلسطین محمود عباس کی فتح تحریک کے کارکنوں نے گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین کو دیئے جانے والے فنڈس روک دینے پر بطور احتجاج بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا ۔ فلسطین کی انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں شمولیت کے بعد اسرائیل نے ٹیکس آمدنی کا فلسطینی حصہ روک دیا ۔ اس کی وجہ سے مالی بحران کا شکار محمود عباس حکومت کو جنوری میں اپنے سرکاری ملازمین کو صرف نصف تنخواہ کی ادائیگی کیلئے مجبور ہونا پڑا تھا ۔ فتح کے کارکنوں نے اسرائیل کے اس اقدام کے خلاف مغربی کنارہ میں دکانداروں کو جاریہ ہفتہ کے ختم تک یہ مہلت دی تھی کہ وہ اسرائیلی پراڈکٹس فروخت کردیں ۔ اس کے بعد دکان میں موجود اسٹاک کوتباہ کردیا جائے گا ۔ اس مہم کے لیڈر عبداللہ کامل نے کہا کہ 80 فیصد دکانات میں اسرائیلی پراڈکٹس کا اسٹاک ختم ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دکانداروں کو مابقی پراڈکٹس فروخت کرنے کیلئے مزید وقت دیا گیا ہے ۔ یہ مہم عوامی تائید کی بدولت کامیاب رہی اور نہ صرف عوام بلکہ دکاندار بھی بائیکاٹ کی اس مہم میں رضاکارانہ طور پر شریک ہورہے ہیں۔مغربی کنارہ اسرائیلی برآمدات کیلئے اہم مارکٹ ہے اور ایک اندازہ کے مطابق سالانہ 700 ملین ڈالرس کی غذائی اشیاء یہاں برآمد کی جاتی ہیں