ممتا بنرجی کیلئے بڑی راحت ۔ امیدواروں کو انتخابی عرضیاں داخل کرنے کی اجازت ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی بنچ کا فیصلہ
نئی دہلی 24 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) ممتا بنرجی کے لئے راحت والے اقدام میں سپریم کورٹ نے آج سی پی آئی (ایم) اور بی جے پی کی عرضیاں مسترد کردیئے جن کے ذریعہ مغربی بنگال میں مجالس مقامی کی نشستوں کے لئے زائداز 20 ہزار امیدواروں کے بلا مقابلہ انتخاب منسوخ کردینے کی استدعا کی گئی تھی۔ یہ تمام نشستیں بلا مقابلہ ترنمول کانگریس کے امیدواروں نے جیتے ہیں اور اپوزیشن پارٹیوں نے الزام عائد کیاکہ اُن کے امیدواروں کو کاغذاتِ نامزدگی داخل کرنے سے روکا گیا۔ تاہم فاضل عدالت نے الزامات کا نوٹ لیا اور کہاکہ جن امیدواروں کو شکایت ہے وہ متعلقہ عدالتوں میں پنچایت چناؤ کو چیلنج کرتے ہوئے انتخابی عرضیاں داخل کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ پر مشتمل بنچ نے دستور کے آرٹیکل 142 کے تحت اپنے غیرمعمولی اختیار کا استعمال کیا اور کہاکہ انتخابی عرضیاں داخل کرنے کے لئے 30 یوم کی محدود مدت جو ختم ہوچکی ہے، پنچایت چناؤ کے نتائج کا اعلامیہ جاری ہونے کی تاریخ سے اب شروع ہوگی۔ قبل ازیں فاضل عدالت نے صورتحال کو مایوس کن اور تشویشناک بتایا تھا اور ویسٹ بنگال اسٹیٹ الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ پنچایت انتخابات کے نتائج کا اعلان نہ کیا جائے کیوں کہ بڑے پیمانے پر تشدد کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں اور کاغذات نامزدگی داخل کرنے سے روکنے کی باتیں بھی سامنے آرہی ہیں۔ دریں اثناء عدالت نے کلکتہ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم کردیا جس میں اسٹیٹ پول پیانل کو ہدایت دی گئی تھی کہ ای میل اور واٹس اپ جیسے الیکٹرانک فارمس کے ذریعہ پنچایت انتخابات میں کاغذات نامزدگی کے ادخال کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے کہاکہ ہائیکورٹ نے اس طرح کے طریقوں کے ذریعہ کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے غلطی کی ہے۔ اس طرح کے عمل کا قانون عوامی نمائندگی کے دفعات کے تحت نہ کہیں ذکر ہے اور نہ اِس کی اجازت ہے۔ گرام پنچایت ولیج، ضلع پریشد اور پنچایت سمیتی کے لئے جملہ 58,692 جائیدادوں میں سے 20,159 بلا مقابلہ رہ گئے تھے۔ ریاست میں رواں سال میں منعقدہ انتخابات تشدد سے متاثر ہوئے تھے چنانچہ بی جے پی اور سی پی آئی (ایم) جیسی پارٹیاں سپریم کورٹ سے رجوع ہوئیں اور الزام عائد کیاکہ مغربی بنگال میں برسر اقتدار آل انڈیا ترنمول کانگریس کے امیدواروں کو ہی کاغذاتِ نامزدگی داخل کرنے کی اجازت دی گئی اور اس کے نتیجہ میں