مغربی بنگال میں 4 لاکھ مسلم طلباء قومی اسکالرشپ سے محروم

پارلیمنٹ میں ہنگامہ ، وزارت اقلیتی بہبود کو چیف منسٹر ممتا بنرجی کے مکتوب اور وزیراعظم سے نمائندگی کے باوجود رقم جاری نہیں کی گئی
نئی دہلی۔27 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ترنمول کانگریس کے رکن محمد ندیم الحق نے راجیہ سبھا میں مغربی بنگال کا مسئلہ اُٹھاتے ہوئے کہا کہ ریاست کے چار لاکھ مسلم طلبہ قومی اسکالرشپ سے محروم ہیں۔ اس قومی اسکالرشپ پورٹل میں فنی خرابی کے باعث طلبہ کو اپنی تعلیمی سرگرمیاں مسدود کرنے کے لئے مجبور کردیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے سب سے پہلے وزارت اقلیتی اُمور کو گزشتہ سال اگست میں مکتوب لکھ کر نمائندگی کی تھی اور اس کے بعد حال ہی میں وزیراعظم نریندر مودی سے نمائندگی کی گئی لیکن اس نمائندگی کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ طلبہ کو فراہم کی جانے والی اسکالرشپ کے لئے پورٹل کا سہارا لینے کے بجائے راست اسکالرشپ کی رقم جاری کرنے پر زور دیا گیا۔ اپنی جوابی تقریر میں مملکتی وزیر پارلیمانی امور اور وزیر اقلیتی اُمور مختار عباس نقوی نے کہا کہ اسکالرشپ کے حصول کے لئے درخواستیں داخل کرنے کی آخری تاریخ میں 31 اگست تک توسیع کی گئی ہے۔ ریاستوں کی درخواستوں پر ہی مرکز نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2015-16ء کے دوران زائد از 56.27 لاکھ طلبہ کو 73 کروڑ روپئے کی اسکالرشپ دی گئی اور اگر کوئی دھاندلیاں پائی جاتی ہیں تو حکومت اس کے خلاف کارروائی کرے گی۔

جنتا دل (یو) اور سماج وادی پارٹی کے ارکان نے الزام عائد کیا کہ او بی سی طلبہ کے ساتھ یو پی ایس سی میں امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ خوشحال طبقہ کے نام پر ان کے ساتھ خراب برتاؤ کیا جارہا ہے۔ تحفظات کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی ہے۔ جنتا دل (یو) کے رام ناتھ ٹھاکر نے کہا کہ یو پی ایس سی میں 314 کامیاب او بی سی امیدواروں کے ساتھ خوشحال طبقہ کے نام پر امتیازی سلوک روا رکھا گیا ہے اور مزید کہا کہ حکومت کا رویہ مخالف تحفظات معلوم ہوتا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے کہا کہ یو پی ایس سی میں منتخب ہونے کے باوجود او بی سی امیدواروں کو ٹریننگ کے لئے روانہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ خود اس مسئلہ کو حل کرے۔ اپنے جواب میں مملکتی وزیر پارلیمانی اُمور مختار عباس نقوی نے کہا کہ حکومت نے تحفظات پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی ہے اور تحفظات پالیسی میں تبدیلی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا اور نہ کوئی تبدیلیاں لانے کی کوشش ہورہی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت کی پالیسیاں محض اخباری رپورٹس پر تبدیل نہیں کی جاتی۔

ٹھاکر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں ٹی وی پروگرام کے ذریعہ ہی او بی سی طلبہ کی پریشانی کا علم ہوا ہے۔ اس مسئلہ پر کئی اپوزیشن ارکان نے جن میں جنتا دل (یو)، سماج وادی پارٹی اور بائیں بازو پارٹیوں کے ارکان بھی شامل ہیں، اپنی رائے ظاہر کی اور حکومت پر زور دیا کہ وہ اس مسئلہ کا جائزہ لے کر ایوان کو مطلع کرے۔ کانگریس رکن پلوی گوردھن ریڈی نے کہا کہ حکومت نے ڈی اے پی فرٹیلائز اور اس کی قیمتوں کو کم کردیا ہے جبکہ خانگی کمپنیاں ہنوز اس کھاد کو اونچے داموں پر فروخت کررہی ہے۔ سی پی آئی کے ڈی راجہ نے بھی طلبہ کے مسئلہ کو اٹھایا اور کہا کہ ایف ڈی آئی کو کھلی چھوٹ دینے کے بعد فٹ ویر ڈیزائن اینڈ  ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ کے طلبہ کو کئی مسائل کا سامنا ہے کیوں کہ یو جی سی نے ان کی ڈگریوں کو غیرکارکرد قرار دیا ہے۔ جنتا دل (یو) کے ہرش وردھن نے کمپیوٹر نیٹ ورکس کے ذریعہ سائبر حملوں کے خطرات کی جانب توجہ مبذول کروائی۔ انہوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی کے لئے پانچ لاکھ پروفیشنلس کی ضرورت ہے۔