کولکتہ ۔ /2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال ، منی پور اور اڈیشہ میں سیلاب کی تباہ کاریاں اور اموات میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ شدید موسلادھار بارش کے بعد کئی مقامات پر زمین کھسکنے کے واقعات پیش آئے ۔ جس سے املاک اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہونچا ہے ۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس اور ہندوستانی فوج نے بچاؤ کاری مہم شروع کردی ہے ۔ سیلاب سے بری طرح متاثرہ علاقوں میں عوام کو راحت پہونچانے کے کام کئے جارہے ہیں ۔ مغربی بنگال میں طوفانی بارش کے باعث کم از کم 48 افراد ہلاک ہوئے ۔ 22 افراد زمین کھسکنے کے باعث زندہ دفن ہوگئے ۔ یہ واقعہ منی پور کے دارالحکومت امپھال سے 180 کیلو میٹر دور پیش آیا ۔ اس علاقہ میں تقریباً 10 مواضعات زیرآب آچکے ہیں ۔ محکمہ موسمیات کے بموجب طوفان کامن جس نے بنگلہ دیش میں تباہی مچائی تھی جمعرات کو وہاں سے نکل کر ایک مقام پر ٹھہر گیا تھا ۔ بعد ازاں ہوا کے دباؤ میں کمی کے بعد یہ طوفان کمزور پڑ گیا ہے ۔ لیکن اس سے موسلادھار بارش شروع ہوئی ۔ مغربی بنگال میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد چیف منسٹر ممتابنرجی نے فوج طلب کرلی ہے ۔
گجرات اور راجستھان میں فوج کی بچاؤ کارروائی جاری
راجستھان میں زبردست بارش سے پانچ افراد غرق‘ کولکتہ میں سطح آب میں کمی
احمدآباد۔2اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) ریلوے پٹریوں کی درستگی سے لیکر غرق ہونے والے ماں ‘ بچے بلکہ کتے تک کو بچالینے کی فوج اور فضائیہ کے عملہ کی کارروائی سیلاب سے متاثرہ راجستھان اور گجرات کے علاقوں میں جاری ہے ۔ جنوبی کمان اور جنوبی مغربی کمان کے فوجی سیلاب زدہ گجرات اور راجستھان کی بچاؤ کارروائیوں میں شامل ہیں ۔ ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ علاقوں کو منتقل کیا گیا اور انہیں غذا ‘ پینے کا پانی ‘ دوائیں فراہم کی گئیں ۔ 2400سے زیادہ افراد کی طبی امداد کی گئی ۔ 28 راحت رسانی ٹیمیں اور 7طبی ٹیمیں کام میں مصروف ہیں ۔ فوج کے سیلاب سے بچاؤ کرنے والے شعبہ گجرات میں بھج اور پناس کنٹھا اور راجستھان کے ترپاٹیا ‘ دھنیرا اور سنچور علاقوں میں تعینات ہیں ۔ 27 اور 30جولائی سے زبردست بارش کا سلسلہ دونوں ریاستوں میں جاری ہے۔ گجرات پولیس اور فوج کی ٹیم 31جولائی سے راحت رسانی اور تخلیہ میں مصروف ہیں ۔ سڑک کئی مقامات تک بہہ گئی ہے ۔ چنانچہ کئی دیہات ریاست کے دارالحکومت سے ربط پیدا کرنے سے قاصر ہیں ۔ جئے پور سے موصولہ اطلاع کے بموجب پانچ افراد بشمول چار کمسن لڑکے راجستھان کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کی وجہ سے آنے والے سیلاب میں غرق ہوگئے ۔ 12دیہات زیر آب آگئے ۔
شہری انتظامیہ نے 25بچاؤ اورراحت رسانی ٹیمیں متاثرہ علاقوں کو روانہ کی ہیں ۔ راجستھان کی ایک بڑی دریا یونی گنگا 10سال بعد دوبارہ بہنے لگی ہے ۔ ہزاروں لوگ دریا کی پوجا کرنے یہاں جمع ہورہے ہیں ۔ جئے پور اور اجمیر میں گذشتہ 24گھنٹوں میں اوسط بارش ریکارڈ کی گئی ہے ۔ راجستھان کے مغربی علاقوں میں بارش نہیں ہے ‘ امکان ہے کہ آئندہ 24گھنٹوں میں بیکانیر ڈیویژن میں اوسط بارش ہوگی ۔ کولکتہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب جمعہ سے شہر کے جن علاقوں میں پانی بھرگیا تھا آج سے اس کی سطح میں کمی آنا شروع ہوئی ۔ کل شام سے بارش بند ہوگئی ہے جس کی وجہ سے صورتحال میں بہتری پیداہوئی ہے ۔ شہر کے وسیع علاقے مسلسل زبردست بارش کی وجہ سے زیرآب آگئے تھے ۔ جمعہ کی رات تک سمندری طوفان ’’کومین‘‘ کے زیر اثر 170ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی ۔ میئر ( ڈرینج) کولکتہ تارک سنگھ نے کہا کہ شہر کے علاقوں سے پانی کی سطح میں کمی کی اطلاعات ملی ہے جو سیلاب کی وجہ سے زیرآب آگئے تھے لیکن اب بھی بعض علاقوں میں پانی کی سطح برقرار ہے ۔ دو منزلہ عمارت دریا ہاٹ میں کل رات منہدم ہوجانے کی وجہ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا ۔