معیاری اور اقدار پر مبنی تعلیم ملک اور قوم کی اہم ضرورت

آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن کی تعلیمی کانفرنس سے سرکردہ ماہرین تعلیم کا خطاب
حیدرآباد ۔ یکم / ڈسمبر (پریس نوٹ) ہندوستان کی آزادی کے بعد ملک میں جس تعلیمی نظام کو رائج کیا گیا آزادی کے 68 سال گزرجانے کے باوجود اس کے مفید اور ثمر آور نتائج سامنے نہیں آسکے ۔ یہ تعلیمی نظام ہندوستانی قوم کو بین الاقوامی سطح پر نہ کوئی باوقار مقام عطا کرسکا اور نہ ملکی سماج کے تانے بانے کو اخلاقی بنیادوں پر استوار کرسکا ،جس کے نتیجے میں تعلیم یافتہ نوجوان نسل میں اپنے حال اور مستقبل کے تعلق سے مایوسی ، قنوطیت اور شکست خوردگی کے جذبات پروان چڑھتے جارہے ہیں اور ان کی سرگرمیاں تخریبی نوعیت کی ہوتی جارہی ہیں ۔ حالات کے اس تناظر میں مروجہ تعلیمی نظام کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور اس میں انقلابی اصلاحات لاتے ہوئے تعلیمی معیار کو بڑھانا اور نوجوان اور نوخیز نسل کو اخلاقی قدروں پر عمل پیرا کرانا وقت کا اہم تقاضا ہے کیونکہ کسی بھی قوم کا اثاثہ نوجوان ہوتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار /29 نومبر اتوار کو حیدرآباد میں آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن تلنگانہ و آندھراپردیش زون کے زیراہتمام ’’تعلیم ۔ معیار اور اقدار کے ساتھ ‘‘ کے زیرعنوان ایک روزہ ٹیچرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرکردہ ماہرین تعلیم نے کیا ۔صدر اسوسی ایشن جناب عبدالباری مومن نے صدارت کی ۔ ڈاکٹر محمود صدیقی ، پروفیسر شعبہ تعلیم و تربیت مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا علم جس قوم کے ہاتھ میں ہوتا ہے قیادت کا علم بھی اسی کے ہاتھوں میں آتا ہے ۔ مسلمان جو تاریخ کے مختلف ادوار میں تعلیمی شعبے میں کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں آج تعلیم سے غفلت برت رہے ہیں جس کا خمیازہ بھی انہیں بھگتنا پڑرہا ہے ۔ پروفیسر محمد اکبر علی خاں ، سابق وائس چانسلر تلنگانہ یونیورسٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ دور میں ڈگریاں کالجوں اور یونیورسٹیوں کی جانب سے دی جارہی ہیں ۔ لیکن معیار اور قابلیت میں زبردست گراوٹ آگئی ہے ۔ ریسرچ کرنے والے بھی معلومات کی تہہ میں جانا نہیں چاہتے بلکہ انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات کو جمع کرکے ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کررہے ہیں ۔ مولانا حامد محمد خاں امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ و اڈیشہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیار تعلیم کے ساتھ اقدارپر مبنی تعلیم نہ دی جائے تو آنے والی نسلیں معاشی حیوان بن کر رہ جائیں گی ۔ موجودہ تعلیمی نظام مادہ پرستی کا رجحان پیدا کرتا ہے اس لئے آج تعلیم کا مقصد صرف پیٹ اور جنس کی ضرورتوں کی تکمیل کرنا رہ گیا ہے جبکہ حیوان بھی یہی خواہش رکھتے ہیں ۔ انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بناکر پیدا کیا ۔ سماج کو صحیح خطوط پر لانے کے لئے تعلیمی نظام کو اعلیٰ اقدار سے ہم آہنگ کرنا لازمی ہے ورنہ معاشرہ آج جس سنگین صورتحال سے دوچار ہے اس سے خطرناک حالات پیدا ہوسکتے ہیں ۔ ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد اسوسی ایٹ پروفیسر پولیٹیکل سائنس اردو آرٹس کالج حیدرآباد نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم انسان کی بنیادی ضرورت ہے ۔ تعلیم کا صحیح مقصد فرد کی جسمانی ، ذہنی اور علمی ارتقاء ہے اور یہ کام بغیر معیاری اور اخلاقی تعلیم کے ممکن نہیں ہے ۔ جناب عبدالباری مومن نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ حقیقی علم وہ ہے جو انسان میں خیر و شر ، حلال و حرام اور صحیح و جھوٹ کے درمیان تمیز کرنا سکھائے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک ہمہ گیر اور جامع تعلیمی نظام دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے ۔ یہ ایک کامل اور عملی نظریہ رکھتاہے جس پر اہل ملک کو غور کرنا چاہئیے ۔ جناب احمد صدیقی ، جنرل سکریٹری آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن نے سامعین کو بتایا کہ اس تنظیم کی جانب سے آٹھ روزہ مہم ’’تعلیم ۔ معیار اور اقدار کے ساتھ‘‘ سارے ملک میں منائی گئی ۔ ٹیچرس اسوسی ایشن تلنگانہ و آندھراپردیش زون نے اپنی افتتاحی تقریر میں تنظیم کے مقاصد کو واضح کرتے ہوئے کہا آئیٹا ایک فکری اور عملی تنظیم ہے ۔ وہ اساتذہ برادری میں اعلیٰ اوصاف پیدا کرنا چاہتی ہے جس کی آج شدید ضرورت ہے ۔