معمولی بارش پر شہر کے کئی مقامات جھیلوں میں تبدیل

گھنٹوں ٹریفک جام سے عوام کو تکلیف کا سامنا ، بلدیہ کی غیر معیاری منصوبہ بندی آشکار
حیدرآباد ۔ 19 ۔ ستمبر : ( آصف احمد ) : شہر کے چند اہم مقامات میںجہاں ہلکی بارش ہونے پر بھی سڑکوں پر پانی جمع ہوجاتا ہے ہم صرف ایک روڈ کی بات کررہے ہیں ایسے شہر میں کئی علاقے ہیں جہاں بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہوجاتا ہے ۔ جس روڈ کا ذکر کیا جارہا ہے یہاں پر برساتی نالوں کا کام چلتا رہتا ہے ۔ مین ہولس تعمیر کئے جاتے ہیں لیکن بارش کا پانی پھر بھی یہاں جھیل کی شکل اختیار کر جاتا ہے ۔ چند قابل ذکر مقامات ہیں جن میں لکڑی کا پل فلائی اوور کے پاس خیریت آباد میں سات مندر کے پاس پنجہ گٹہ نمس ہاسپٹل تا مسجد بی بی صاحبہ اس کے بعد پنجہ گٹہ کالونی اب جہاں پر میٹرو ریل کا کنٹرول روم تعمیر کیا جارہا ہے اس کے مائتری واہانم چوراہا ، ای ایس آئی ہاسپٹل روبرو ٹی بی دواخانہ اور ایرا گڈہ فلائی اوور کے قریب یہاں جب بھی بارش ہوتی ہے یہ مقامات جھیل کی شکل اختیار کرجاتے ہیں ۔ یہاں اکثر مین ہول تعمیر کئے جاتے ہیں نالے بنائے جاتے ہیں اس کے باوجود پانی کا بہاؤ نہیں ہوتا ہے ۔ مائتری واہانم چوراہا سے 200 تا 300 میٹر دور تک پانی جمع ہوجاتا ہے ۔ موٹر سیکل ، کار اور آٹو کا گذرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ یہاں پر چند ہفتہ قبل ہی برساتی نالہ تعمیر کیا گیا ۔ بڑے بڑے مین ہولس بنائے گئے لیکن مسئلہ کا کوئی حل نہیں ہوا ۔ یہاں چند قدیم لوگ تجارت پیشہ ہیں ان کا کہنا ہے کہ بارش کا پانی ٹہرنے کا مسئلہ گذشتہ کئی سالوں سے ہے ۔ ایک صاحب نے بتایا کہ مائتری واہانم کے پاس دھوبی گھاٹ تھا اور یہاں چھوٹا تالاب بھی اور باؤلی بھی تھی جو اب ختم ہوچکی ہے ۔ اوپری علاقوں کا پانی بہتا ہوا یہاں آتا ہے اس کے علاوہ پنجہ گٹہ کے پاس بھی کنٹہ تھا جہاں بڑے بڑے اپارٹمنٹ بن چکے اس طرح سڑکوں پر پانی جمع ہوتا جارہا ہے ۔ بارش کے پانی کو نکالنے کے لیے کئی بار بلدیہ کا عملہ کام کرتا ہے ۔ لیکن بے مطلب کیوں کہ صحیح طریقہ کار سے کام نہیں ہورہا ہے بلدیہ کے اعلی انجینئرس وغیرہ اس بات پر غور کریں کہ پانی کیوں جمع ہورہا ہے ۔ کس طرح سے اس کی نکاسی ممکن ہوسکتی ہے اس بات پر غور کرتے ہوئے اگر برساتی نالے بنائے جائیں تاکہ بارش کا پانی آسانی کے ساتھ بہہ جائے یہ کب ممکن ہوگا عوام کو اس دن کا کافی انتظار ہے ۔۔