معمولی بارش پر شہر میں سڑکوں کی حالت ابتر ‘ عوام کا گھروں سے نکلنا محال

شہر کو ترقی کے وعدے وفا نہ ہوسکے ۔ کے ٹی آر فوری استعفیٰ پیش کریں۔ محمد علی شبیر کی پریس کانفرنس

حیدرآباد ۔ 21 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے شہر کی خستہ حال سڑکوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری استعفیٰ دینے اور عوام سے معذرت خواہی کرنے کا وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر سے مطالبہ کیا ۔ آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ معمولی سی بارش سے شہر کی سڑکیں ناکارہ ہوگئی ہیں ۔ آسمان پر جتنے تارے ہیں اتنے ہی گڑھے سڑکوں پر ہیں ۔ چیف منسٹر کے سی آر اور ان کے فرزند کے ٹی آر نے حیدرآباد کو استنبول اور سکندرآباد کو ڈالاس کے طرز پر ترقی دینے کے وعدے کئے ۔ ٹی آر ایس حکومت کے 4 سال مکمل ہوچکے ہیں ۔ جو وعدے کیے گئے تھے ۔ ان کے ابھی تک سنگ بنیاد بھی نہیں رکھے گئے ۔ دیہی علاقوں میں کمیشن وصول کرنے شروع کردہ مشن بھاگیرتا کے کاموں کے دوران سڑکوں کو کھود کر ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے ۔ جس سے دیہی و شہری علاقوں میں عوام کو کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ عوام کا گھروں سے باہر نکلنا محال ہوگیا ہے ۔ اگر حیدرآباد میں کار میں سفر کرنے کے بجائے پیدل چل کر جائے تو اس سے قبل منزل تک پہونچ جائیں گے ۔ ذمہ داریوں سے غافل رہنے والے کے ٹی آر کو وزارت بلدی نظم و نسق کے عہدے پر برقرار رہنے کا اخلاقی حق نہیں ہے ۔ ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے شہریوں کو فلائی اوورس ، اسکائی ویز اور فٹ اوور بریجس کے خواب دکھائے گئے جو چکناچور ہوچکے ہیں ۔ نئی سڑکیں تعمیر کرنا دور کی بات ہے ۔ کم از کم موجودہ سڑکوں کو بھی درست کرنا ضروری نہیں سمجھا جارہا ہے ۔ ٹی آر ایس کے دور حکومت میں شہر حیدرآباد کو گلوبل سٹی کے طرز پر ترقی دینے کے بلند وعدے کئے گئے مگر کوئی ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا ۔ جب کہ کانگریس کے 10 سالہ دور حکومت میں گریٹر حیدرآباد کی ترقی کے لیے 2 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ۔ انٹرنیشنل ایرپورٹ ، آوٹر رنگ روڈ ، پی وی آر ایکسپریس وے دریائے کرشنا سے حیدرآباد کو پینے کے پانی کی منتقلی اور میٹرو ریل سب کانگریس کے کارنامے ہیں ۔ محمد علی شبیر نے 52 فٹ اوور بریجس اور 18 اسکائی ویز کی تعمیرات کیلئے طلب کردہ بی او ٹی ٹنڈرس کو منسوخ کرنے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے اپنے ارکان خاندان کو کنٹراکٹ دینے بی او ٹی کنٹراکٹ منسوخ کیا ہے جس کی وہ مذمت کرتے ہیں ۔ اس میں کافی بدعنوانیاں ہوئی ہیں ۔ اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کے ٹی آر کو کھلے عام مباحث کا چیلنج کیا ۔ بدعنوانیوں کے تمام ثبوت پیش کرنے کا اعلان کیا ۔