کاروان ، یاقوت پورہ اور دیگر اسمبلی حلقے بھی متاثر ، عوامی مسائل کی یکسوئی کے دعوے کھوکھلے ثابت
حیدرآباد۔17ستمبر(سیاست نیوز) شہر میں ہونے والی بارش نے حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ کے ترقیاتی کاموں کی حقیقت کو آشکار کرنے کے بعد آج کی بارش نے حلقہ اسمبلی کاروان میں مسائل کے حل کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے شہر میں پانی کی نکاسی کے مؤثر انتظامات اور پانی جمع ہونے کے مقامات کی نشاندہی کے ذریعہ مسائل کو حل کرلئے جانے کے دعوؤں کا سہرا اپنے سر باندھنے والے منتخبہ عوامی نمائندوں سے عوام اب سوال کر رہے ہیں کہ کروڑہا روپئے کے ترقیاتی کام کہاں انجام دیئے گئے جو اب بھی ٹولی چوکی اور گنبدان قطب شاہی کی سڑک پر پانی جمع ہونے کا سلسلہ برقرار ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے کئی علاقو ں میں آج دو پہر اچانک ہوئی بارش کے بعد شہر کی کئی اہم سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا اور کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہی ۔ تفصیلات کے مطابق دونوں شہروں میں وقفہ وقفہ سے ہلکی اور تیز بارش کے دوران شہر کے کئی علاقو ںمیں پانی جمع ہوگیا جس کے سبب شہریو ںکو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ جی ایچ ایم سی کی جانب سے بارش کے پانی کی نکاسی اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے قائم کی گئی ٹیم ڈی آر ایف کی جانب سے شہر میں کئی مقامات پر پانی کی نکاسی عمل میں لائی گئی لیکن ایک گھنٹہ سے بھی کم وقفہ کی اس بارش کے دوران شہر کے محلہ جات میں پانی جمع ہونے کے سبب عوام میں شدید برہمی دیکھی گئی ۔ چند یوم قبل ہوئی بارش کے سبب حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ کے کئی علاقوںکے مکانات میں پانی داخل ہوگیا تھا اور آج کی بارش میں حلقہ اسمبلی کاروان کے کئی علاقوں بالخصوص ٹولی چوکی اور گنبدان قطب شاہی کی سڑک پر پانی جمع ہوگیا۔کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر دانا کشور نے شہر کے علاوہ شہرکے نواحی علاقوں میں موسلادھار بارش کے ساتھ ہی ڈی آر ایف کو فوری متحرک ہونے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی علاقہ میں پانی جمع ہونے کی شکایت پر فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پانی کی نکاسی کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے ۔جی ایچ ایم سی حدود میں سب سے زیادہ بارش دوپہر کے وقت شیر لنگم پلی ‘ قطب اللہ پور‘چندا نگر اور ہائی ٹیک سٹی کے علاقوں میں ریکارڈ کی گئی اس کے علاوہ شہر کے دیگر علاقوں میں معمولی بارش ریکارڈ کی گئی لیکن سڑکوں پر پانی جمع ہوجانے کے سبب پرانے شہر کے علاوہ نئے شہر کی کئی مصروف سڑکوں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہی اور ٹریفک پولیس عملہ کو بھی ٹریفک کی بحالی میں مشکلات پیش آرہی تھیں۔