معلومات اور بروقت تشخیص سے دمہ کے حملہ کی روک تھام ممکن

ہندوستان میں تقریباً دیڑھ تا دو کروڑ دمہ کے مریض ہیں ۔ مقامی ڈاکٹروں کا احساس ہے کہ شعور کی بیداری اور بروقت تشخیص اس تنفس کے کہنہ مرض پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیںجو گزشتہ دس سال سے ترقی کی راہ پر ہے ۔ عالمی تنظیم صحت کے تخمینوں کے بموجب دنیا بھر میں 10 تا 15 کروڑ افراد دمہ کے مریض ہیں۔ عالمی یوم دمہ کے موقع پر عالمی تنظیم صحت کی رپورٹ کے بموجب دمہ کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بار بار سانس پھولنے کے دوروں اور سانس لیتے وقت سیٹی جیسی آواز کو مکمل طورپر سمجھا نہیں گیا۔ دمہ پیدا ہونے کی سب سے بڑی وجہ اندرون خانہ الرجیاں جیسے بستر میں گرد کے کیڑوں اور قالینوں میں ان کی موجودگی ہے ۔ بیرون خانہ الرجیاں جیسے زیرۂ گل ، تمباکو کا دھواں اور بے چینی پیدا کرنے والے کیمیائی مادے دمہ لاحق ہونے کی وجہ ہیں۔

لیلاوتی ہاسپٹل کے ماہر امراض سینہ ڈاکٹر پرہلاد پربھو ڈیسائی نے خبردار کیا ہے کہ چند لوگ ایسے بھی ہوسکتے ہیں جن میں سانس پھولنے کی علامت ظاہر نہیں ہوتی ۔ اس کے باوجود بھی وہ ’’خاموش دمہ ‘‘ کے مریض ہوتے ہیں۔ اس کی روک تھام ناممکن ہے کیونکہ یہ ایک موروثی مرض ہے ۔ دمہ کی روک تھام کی کوئی دوا موجود نہیں ہے۔ صرف حملوں کی روک تھام ممکن ہے ۔ چند مریض دمہ کے مریض نہیں معلوم ہوتے جو لوگ اکثر چھینکتے یا کھانستے ہیں وہ بھی دمہ کے مریض ہوسکتے ہیں۔ انھیں بھی جلد از جلد تشخیص کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر وینکٹیش جوشی نے کہا کہ اگر تشخیص جلد ہوجائے تو دمہ پر قابو پانے کا زیادہ موقع ہوتا ہے ۔ وہ سدھ دھیان فاؤنڈیشن کے چیف ٹرسٹی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ دمہ کا علاج نہیں کیا جاسکتا اس پر صرف قابو پایا جاسکتا ہے ۔ دمہ کے مریض مرض کی شناخت کرنا سیکھ سکتے ہیں اور ایسی چیزوں سے پرہیز کرسکتے ہیں جن سے دمہ کا آغاز ہوتا ہے ۔ انھیں دواؤں کے بارے میں خود معلومات حاصل کرنی چائیں۔

مناسب علاج کے ذریعہ لوگ دمہ کے شدید اور زیادہ تعداد میں حملوں کی روک تھام کرسکتے ہیں ۔ ان کی شدت اور تعداد میں کمی کی جاسکتی ہے ۔دنیا بھر میں عالمی یوم دمہ ماہ مئی کے پہلے منگل کو منایا جاتا ہے ۔ عالمی پیمانے پر اس کا اہتمام سب سے پہلے 1998 ء میں کیا گیا تھا ۔ قبل ازیں دمہ کے موضوع پر عالمی اجلاس منعقد کیا گیا تھا ۔ یہ دن عالمگیر سطح پر عوام میں دمہ کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لئے منایا جاتا ہے تاکہ تنفس کے اس مرض کی روک تھام کیلئے احتیاطی اقدامات کی واقفیت فراہم کی جاسکے ۔ جاریہ سال اس یوم کا مرکزی موضوع دمہ کی وجہ اور اس کے اثرات تھا اور عنوان دیا گیا تھا ’’آپ دمہ پر قابو پاسکتے ہیں‘‘۔