معلق اسمبلی کی صورت میں کون کس کے ساتھ؟

مقامی جماعت اور بی جے پی کے رول پر مبصرین کی نظریں، آزاد امیدواروں سے پارٹیوں کا ربط
حیدرآباد۔ 10ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی کے نتائج میں اگر معلق اسمبلی آتی ہے تو ٹی آر ایس اور کانگریس کے لیے درکار تعداد میں ارکان کو جٹانا آسان نہیں ہوگا۔ دونوں پارٹیاں اگرچہ واضح اکثریت ملنے کا دعوی کررہی ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ معلق اسمبلی کے امکانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی کی تیاری میں جٹ گئی ہیں۔ ٹی آر ایس اور کانگریس زیر قیادت عوامی اتحاد کو تشکیل حکومت کے لیے 60 نشستوں کی ضرورت پڑے گی۔ ایگزٹ پول کے نتائج زیادہ تر ٹی آر ایس کے حق میں دکھائے گئے لیکن اگر ٹی آر ایس اپنے طور پر اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو وہ مجلس اور بی جے پی میں سے کس کا انتخاب کرے گی۔ معلق اسمبلی کی صورت میں مجلس اور بی جے پی میں کون بادشاہ گرہوگا؟ سیاسی مبصرین کے مطابق ٹی آر ایس کی پہلی تجویز مجلس اور آزاد امیدوار ہوں گے جس سے عوامی اتحاد کو اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے گا۔ ایسی صورت میں بی جے پی کا کوئی خاص رول نہیں رہے گا۔ وہ نظریاتی طور پر مجلس سے ا ختلاف کے سبب ٹی آر ایس کی تائید نہیں کرسکتی اور نہ ہی عوامی اتحاد کی تائید کے موقف میں ہے۔ پارٹی کے ترجمان نے واضح کردیا کہ معلق اسمبلی کی صورت میں ٹی آر ایس کی تائید نہیں کی جائے گی۔ اسمبلی میں تحریک اعتماد کے وقت اگر بی جے پی غیر حاضر ہوتی ہے تو اس کا راست فائدہ ٹی آر ایس کو ہوگا۔ دوسری طرف شہر کی مقامی جماعت نے معلق اسمبلی کی صورت میں ٹی آر ایس کی تائید کا واضح اشارہ دیا ہے۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مقامی جماعت کے کانگریس کی جانب جھکائو کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کانگریس کے تشکیل حکومت کے امکانات روشن ہوں تو آزاد ارکان کے ساتھ مقامی جماعت بھی کانگریس کی تائید کرسکتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق آزاد امیدواروں سے دونوں پارٹیاں ابھی سے ربط میں ہیں۔