جئے پور۔/12جون، ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ کے معروف وکیل محمود پراچہ کو راجستھان کی جئے پور کورٹ میں راجستھان اے ٹی ایس کی جانب سے دھمکی دیئے جانے کی خبر وصول ہوئی ہے۔ محمود پراچہ ملک بھر میں ان مسلم نوجوانوں کے مقدمات لڑرہے ہیں جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور ان کے مقدمات کے اخراجات جمعیت العلماء برداشت کررہی ہے کیونکہ ان ملزمین کے اہل خانہ مالی طور پر اتنے اہل بھی نہیں ہیں کہ وہ مقدمہ بازی کا خرچ اٹھا سکیں۔ محمود پراچہ ایک ایسے وکیل ہیں جن سے ان مظلومین کی رہائی کی امید کی جاتی ہے جن کیلئے سارے دروازے بند تھے لیکن مظلومین کی رہائی کی کوش کرنا اتنا آسان نہیں ہے اس سے قبل محمود پراچہ کو ہندوتوا دی انڈر ورلڈ سے دھمکیاں ملی تھیں، انہوں نے پونہ کے حمایت بیگ کا مقدمہ لڑا تھا تب روپوش مافیا روی پجاری نے ان کو دھمکیوں دی تھیں کہ وہ ان مقدمات سے ہٹ جائیں۔ اور اب وردی پوش افراد و پولیس کی جانب سے انہیں دھمکیاں ملی ہیں۔آج محمود پراچہ جب راجستھان کی جئے پور کورٹ میں دہشت گردی کے ایک معاملہ کی پیروی کے لئے عدالت کے احاطے میں داخل ہوئے تو اے ٹی ایس کے کچھ لوگوں نے انہیں گھیر لیا اور انہیں جان سے مارڈالنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اسی طرح مقدمہ کی پیروی جاری رکھیں گے تو انہیں برا نجام بھگتنا پڑے گا۔ ایڈوکیٹ پراچہ نے فوری طور پر راجستھان اے ٹی ایس کے اہلکاروں کی طرف سے دھمکی دیئے جانے کی شکایت عدالت سے کردی ہے۔ یہ اطلاع اے پی سی آر کے کوآرڈی ایڈوکیٹ ابوبکر سباق نے بذریعہ ای میل دی ہے۔ اطلاع ملنے کے فوری بعد محمود پراچہ نے فون پر بات کرکے پورے معاملہ کی تصدیق کی جس میں انہوں نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہاں آج راجستھان کی جئے پور عدالت میں انڈین مجاہدین کے راجستھان ماڈیول میں پھنسائے گئے مسلم نوجوانوں کی رہائی کیلئے ہم نے درخواست دی تھی جس کی آج سماعت تھی ، سماعت سے کچھ دیر قبل ہی راجستھان اے ٹی ایس کے اہلکاروں نے مجھے گھیر لیا اور جان مارڈالنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ کی پیروی سے باز آجاؤ ورنہ بہت برا انجام بھگتنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دراصل میرا کام صرف کچھ لوگوں کو بری کرانے تک ہی نہیں ہے بلکہ اصل دہشت گردوں کو بے نقاب کرنے کا ہے، اس لئے میری کوششوں سے یہ لوگ بوکھلائے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ عدالت میں بے نقاب ہونے کے ڈر سے ایسا کررہے ہیں۔ دراصل میرا زور ملزمین کو صرف بری کرانے پر نہیں بلکہ اصل دہشت گردوں کو کٹھرے میں کھڑا کرنے پر ہوتا ہے اسی سے انہیں پریشانی ہوتی ہے کورٹ کی پھٹکار سے خوفزدہ ہیں۔