لکھنئو۔2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اردو کے معروف شاعر اور ناظم مشاعرہ انور جلال پوری کا انتقال منگل کو صبح 10 بجے ہو گیا۔ جلال پوری نے لکھنؤ کے میڈیکل کالج میں آخری سانس لی۔ برین ہیمریج کی وجہ سے انہیں گزشتہ روز لکھنئو کے میڈیکل کالج میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ انور جلال پوری کے انتقال سے اردو دنیا میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ہندوستان کے مشہوراردو شاعر اور اترپردیش مدرسہ بورڈ کے سابق چیئر مین انور جلال پوری نے ہندو مذہب کی مقدس کتاب ’گیتا‘ کا آسان اردو زبان میں ترجمہ کیا تھا۔ انھوں نے اپنے اس ترجمے کو ’اردو شاعری میں گیتا‘ کا نام دیا ہے۔ انور جلال پوری اس سے پہلے رابندر ناتھ ٹیگور کی ’گیتانجلی‘ اور عمر خیام کی ’رباعیات‘ کا بھی اردو میں ترجمہ کرچکے ہیں۔ انور جلال پوری کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ ترجمہ دونوں ہندی اور اُردو جاننے والوں کیلئے کیا تھا کیونکہ ایک دوسرے کے مذہب اور ادب کو سمجھنے میں جو کمی ہے، اسے دور کیا جاسکے۔ریاستی حکومت نے انہیں یش بھارتی اعزاز سے بھی نوازا تھا۔واضح رہے کہ 71 سالہ جلال پوری جمعرات کو برین اسٹروک کے بعد باتھ روم میں گر گئے تھے جس کے بعد انہیں نازک حالت میں کے جی ایم یو میں داخل کرایا گیا تھا۔انور جلال پوری کی وفات اُردو دنیا کی غمناک خبر ہے ، ان کا شمار نامور شعراء میں ہوتا تھا اور ان کی نظامت مشاعرہ کی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھی۔