معراج کا پیغام، امت مسلمہ کے نام

ڈاکٹر محمد سراج الرحمن

نماز معراج کا تحفہ ہے، اسی لئے نماز کو ’’مؤمنوں کی معراج‘‘ کہا گیا ہے۔ نماز اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں نہایت اہم رکن ہے۔ یہ عمل بھی ہے، عقیدہ بھی ہے، مؤمن کی پہچان اور مؤمن کی معراج بھی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ہمارے اور ان (کافروں) کے درمیان حد فاصل نماز ہے‘‘۔ یہی وجہ تھی کہ کفر کی طرف منسوب ہونے کے خوف سے منافقین بھی مسجد نبوی میں آکر نماز پڑھتے تھے۔ نماز کی اہمیت پر زیادہ زور دیتے ہوئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہوکر ارشاد فرمایا: ’’میں نے یہ کام اس لئے کیا ہے، تاکہ تم نماز ادا کرنے میں میری اقتدا کرسکو اور میری نماز کی کیفیت معلوم کرسکو‘‘ (صحیح بخاری)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالی نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جو شخص اچھی طرح وضوء کرے، وقت پر نماز ادا کرے اور رکوع و سجود اور خشوع کا اہتمام کرے تو اس انسان کا اللہ پر ذمہ ہے کہ اسے معاف کردے اور جو شخص ان باتوں کو ملحوظ نہ رکھے، اس کا اللہ پر کوئی ذمہ نہیں ہے، چاہے تو اسے معاف کرے اور چاہے تو اسے عذاب دے‘‘ (سنن ابوداؤد) جس شخص کی نماز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے سے زیادہ قریب ہوگی، اسی قدر زیادہ اجر و ثواب کی حقدار ہوگی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک بندہ نماز ادا کرتا ہے، لیکن اس کے نامۂ اعمال میں اس (نماز) کا دسواں، نواں، آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا یا نصف حصہ لکھا جاتا ہے‘‘ (سنن ابوداؤد) لہذا ہمیں مکمل طریقہ معلوم کرکے نماز ادا کرنا چاہئے، تاکہ ہمارے نامہ اعمال میں ہماری نمازوں کا پورا اجر و ثواب لکھا جائے، جس کا رب العالمین نے وعدہ فرمایا ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے بچوں کو نماز پڑھنے کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہو جائیں اور جب وہ دس برس کے ہوں تو انھیں ترک نماز پر مارو اور ان کے بستر جدا کردو‘‘۔ (ابوداؤد)
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایمان اور کفر کے درمیان فرق نماز کا چھوڑدینا ہے‘‘۔ (مسلم)
حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ہمارے اور منافقوں کے درمیان عہد نماز ہے، جس نے نماز چھوڑدی پس اس نے کفر کیا‘‘۔ (نسائی)
نماز کی اہمیت اللہ تعالی کے نزدیک اعلی و ارفع ہے۔ اسے مخصوص ہیئت، مقررہ قاعدوں، متعینہ ضابطوں اور نہایت خشوع و خضوع سے ادا کرنا بے حد ضروری ہے۔ تب ہی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا: ’’تم نماز اس طرح ادا کرو، جس طرح مجھے نماز پڑھتا ہوا دیکھتے ہو‘‘۔ (صحیح بخاری)