رہنمایانہ خطوط ’’اہلیت برائے حج ‘‘ سے معذورین کو حذف نہ کریں: این پی آر ڈی
نئی دہلی۔ 27 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) معذورین کے حقوق سے متعلق ایک ادارہ نے آج مرکزی وزیر اقلیتی بہبود مختار عباس نقوی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حج کے لئے جاری کئے گئے رہنمایانہ خطوط سے ان نکات کو حذف کردیں جس کے تحت معذور افراد کو حج بیت اللہ سے روکا گیا ہے۔ ’’اہلیت برائے حج‘‘ نامی گائیڈ لائینس میں ایسے ہندوستانی مسلم شہریوں سے حج درخواست دینے کیلئے کہا گیا ہے جو جسمانی اور ذہنی طور پر فٹ ہوں، تاہم ایسے مسلمان جو جسمانی طور پر معذور ہوں یا ذہنی طور پر کسی بھی حد تک مفلوج ہوں، انہیں حج کیلئے درخواست نہ دینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ رہنمایانہ خطوط کے مطابق ایسے افراد جن کے پاؤں کٹ گئے ہوں یا وہ پاؤں سے معذور ہوں یا ہاتھوں سے محروم ہوں یا اسی طرح کی دوسری جسمانی معذوری یا ذہنی کمزوری کا شکار ہوں تو وہ حج کیلئے نااہل ثابت ہوں گے۔ قومی پلیٹ فارم برائے حقوق معذورین (این پی آر ڈی) جن کا دعویٰ ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر معذورین کی نمائندگی کرتا ہے، کہنا ہے کہ اس رہنمایانہ خطوط میں جان بوجھ کر معذورین کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کیا گیا ہے جوکہ ڈِس ایبیلیٹیز ایکٹ 2016ء کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ان پی آر ڈی جنرل سیکریٹری مرلی دھرن نے مختار عباس نقوی کو روانہ کئے گئے مکتوب میں کہا کہ مجوزہ قانون ڈِس ایبیلیٹیز ایکٹ 2016ء کے خلاف ہے جس سے ایسے معذور افراد جو حج کے خواہاں ہو، کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے رہنمایانہ خطوط میں ایسے افراد کو حج کیلئے درخواست داخل کرنے سے روکا گیا جو پولیو، ٹی بی ، امراض قلب، امراض تنفس جیسی بیماریوں ، ذہنی مریض اور ایڈز سے متاثرہ افراد بھی اس میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کا امتیازی رویہ اس وقت مزید حیران کن ہوجاتا ہے جب خود حکومت سعودی عرب نے اس طرح کا کوئی قانون نافذ نہیں کیا ہے۔ وزیر اقلیتی بہبود کا یہ قدم مزید حیرت کا باعث ہے جبکہ خود حج ویب سائٹ میں معذوروں کیلئے ایک گوشہ مختص کیا گیا ہے جس میں معذور عازمین حج کو پہنچائی جانے والی سہولتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ مسٹر مرلی دھرن نے مختار عباس نقوی پر زور دیا کہ وہ حج کے حوالے سے جاری کئے گئے رہنمایانہ خطوط سے اُن نکات کو نکال دے تاکہ ملک کے معذور عازمین حج کو حج بیت اللہ کا شرف حاصل ہوسکے۔