ایڈوکیٹ گورو بنسل کی درخواست پر مرکزی وزارت اور حج کمیٹی آف انڈیا کو نوٹس
نئی دہلی۔ 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائیکورٹ نے آج مرکز سے اُس درخواست پر جواب طلب کیا ہے جس کے تحت ایسے مسلم عازمین حج کو حج کیلئے درخواست دینے سے روکا گیا ہے جو جسمانی یا ذہنی طور پر معذور ہوں۔ کارگذار چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس ہری شنکر کے بینچ نے وزارت اقلیتی اُمور، وزارت سماجی انصاف و اختیارات اور حج کمیٹی آف انڈیا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس حوالے سے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے جس میں درخواست گذار نے الزام عائد کیا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی نئی حج پالیسی میں ایسے افراد کو حج کرنے سے روک دیا گیا ہے جو جسمانی یا ذہنی طور پر معذور ہوں۔ حکومت کا یہ اقدام دستور میں دی گئی مذہبی آزادی اور مساوات کی دفعات 14، 21 اور 25 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے وکیل گورو بنسل کی جانب سے داخل کی گئی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے وزارت اقلیتی اُمور، وزارت سماجی انصاف اور حج کمیٹی آف انڈیا کو 11 اپریل تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی وزارت اقلیتی اُمور کی جانب سے جاری کئے گئے نئی حج پالیسی میں ’’اہلیت برائے حج‘‘ نامی رہنمایانہ خطوط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ہندوستانی شہری جو مسلمان ہو حج کیلئے درخواست داخل کرسکتے ہیں، سوائے اُن افراد کے جو جسمانی طور پر معذور ہوں جن کے پاؤں کٹے ہوں، پولیو زدہ ہوں، لنگڑے ہوں یا ہاتھ کٹے ہوں یا ذہنی طور پر معذور ہوں۔بنسل نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ مذکورہ رہنمایانہ خطوط میں تمام معذور افراد کو حج کی درخواست دینے سے روک دیا گیا ہے جوکہ معذورین ایکٹ 2016 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ واضح رہے کہ معذوروں کی فہرست کو 7 سے بڑھاکر 21 کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اقلیتی اُمور کی جانب سے نئی حج پالیسی میں معذورین کے متعلق دانستہ امتیازی رویہ اختیار کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ایسے مسلمان جو اپنے سب سے مقدس ترین مذہبی مقام حرم شریف کی زیارت کرنا چاہتے ہیں، انہیں مذہبی فریضہ سے روک دیا گیا ہے۔