وَلِلّهِ الْمَثَلُ الْأَعْلٰى. ’’اور بلند تر صفت اللہ ہی کی ہے‘‘۔(النحل : ۶۰)
اللہ کی بلند تر صفت ؍سب سے بڑی شان سے کیا مراد ہے؟
اس کو سمجھنے کے لئے یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ نبوت، الوہیت کی دلیل ہوتی ہے اور ولایت امت میں نبوت کی دلیل ہوتی ہے۔ نبی، اللہ کی شان ہوتا ہے اور ولی اپنے نبی کی شان ہوتا ہے جیسی شان کا حامل نبی ہو اسی کا مظہر ولی ہوتا ہے۔ آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک ہرنبی کو بڑے بڑے ولی ملے جس طرح حضرت سلمان علیہ السلام کو آصف بن برخیا جیسے ولی بھی ملے جو آنکھ جھپکنے سے پہلے سینکڑوں میلوں کی مسافت سے بلقیس کا تخت حاضر کرتے ہیں۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی آئے مگر کسی نبی کو غوث الاعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی جیسا ولی نہیں ملا اس لئے کہ کوئی نبی، محمد مصطفیٰ ﷺ نہیں ہوا۔ جو نبی کی شان ہوتی ہے وہ ولی اس شان کی برہان ہوتا ہے۔ ولی، نبی کی شان کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ لہذا جس طرح نبی کا مرتبہ ہوگا اس کی امت میں ولایت بھی اس کے مرتبے کا عکس ہوگی۔ نبوت حضور سیدنا محمد ﷺپر اپنے نکتہ کمال پر جاپہنچی اور نبوت کا کمال نکتہ وجود محمدی ﷺ سے آگے حرکت نہیں کرسکتا۔ نبوت کا ارتقاء مقام محمدی ﷺ سے ایک قدم بھی آگے بڑھ نہیں سکتا۔ اسی طرح نبوت محمدی ﷺ میں ولایت کا ارتقاء اور ولایت کا کمال نکتہ وجود غوث الاعظم رضی اللہ عنہ سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ حضور سیدنا غوث الاعظم کو سلطان الاولیاء بنایا جیسے آقا خود سلطان الانبیاء ہیں۔ حضور ﷺسے لیکر عیسیٰ علیہ السلام تک ہر نبی اللہ کی شان ہوتا ہے تو حضور ﷺ کا مقام کیا ہوا؟ حضور ﷺ چونکہ تمام انبیاء کے سردار ہیں لہذا مصطفیٰ ﷺ، اللہ کی سب سے بڑی شان ہیں اور اللہ فرما رہا ہے۔ وَلِلّٰهِ الْمَثَلُ الْاَعْليٰ ’’اللہ کی شان سب سے بڑی ہے‘‘۔ مراد یہ ہے کہ خدا کا مصطفیٰ ﷺسب سے بڑا ہے۔ خدا کے مصطفیٰ ﷺجیسا کائنات میں کوئی نہیں ہے پس حضور ﷺکی ذات اللہ کی شان کا سب سے بڑا عنوان ہے۔ اللہ کی رحمت کا عنوان محمد ﷺہیں، اللہ کے ذکر کا عنوان محمد ﷺہیں۔ اللہ کی اطاعت کا عنوان محمدﷺ ہیں، اللہ کی محبت کا عنوان محمد ﷺہیں۔ اسی طرح اللہ کی قدرت کا عنوان محمد ﷺ ہیں، اللہ کی عظمت کا عنوان محمد ﷺہیں۔ہر نبی اللہ کی شان ہے اور محمد مصطفیٰ ﷺاللہ کی سب سے بڑی شان۔ اسی طرح حضور کی امت میں ہر ولی محمد ﷺکی شان اور غوث الاعظم حضور ﷺکی سب سے بڑی شان ہیں۔ جس نے خدا کو اور خدا کی شان کو دیکھنا ہو تو مصطفیٰ ﷺکو دیکھے اور جس نے مصطفیٰ ﷺکی امت میں مصطفیٰ ﷺکی شان دیکھنی ہو وہ سرکار بغداد غوث الاعظم رضی اللہ عنہ سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی کو دیکھے۔ غوث الاعظم ؓکون ہیں؟ امت میں حضور ﷺکی سب سے بڑی شان کا عنوان غوث الاعظم رضی اللہ عنہ ہے۔ کائنات نبوت میں حضور ﷺاللہ کی شان اور کائنات ولایت میں غوث الاعظم رضی اللہ عنہ حضور ﷺکی شان۔
میثاق نبوت اور میثاق ولایت
عالم ارواح میں سب انبیاء علیھم السلام کی روحوں کو جمع کیا اور ان سے میثاق لیا فرمایا : ’’اور (اے محبوب! وہ وقت یاد کریں) جب اﷲ نے انبیاءسے پختہ عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کر دوں پھر تمہارے پاس وہ (سب پر عظمت والا) رسول (ﷺ) تشریف لائے جو ان کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو جو تمہارے ساتھ ہوں گی تو ضرور بالضرور ان پر ایمان لاؤگے اور ضرور بالضرور ان کی مدد کرو گے، فرمایا: کیا تم نے اِقرار کیا اور اس (شرط) پر میرا بھاری عہد مضبوطی سے تھام لیا؟ سب نے عرض کیا: ہم نے اِقرار کر لیا، فرمایا کہ تم گواہ ہو جاؤ اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوںo‘‘۔(آل عمران :۸۱)
اس میثاق پر رب نے خود کو گواہ قرار دیا۔ کیوں کہ اللہ کی سب سے بڑی شان تو مصطفیٰ ﷺ ہیں۔ گویا اپنی شان پر خدا خود گواہ ہے۔ حضور ﷺکی نبوت کا معاملہ آیا تو سب نبیوں نے گردنیں جھکالیں۔ امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب وعدہ ہو رہا تھا۔ اچانک ایک نور چمکا اور سب انبیاء کے اُوپر بادل کی طرح چھا گیا تو انبیاء علیھم السلام نے پوچھا یہ نور کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جس کی نبوت کی وفاداری کا عہد کیا ہے یہ اُسی محمدِ مصطفیٰ ﷺکا نور ہے۔گویا نبوتِ مصطفیٰ ﷺ کی بات آئی تو سب نبیوں نے گردنیں جھکا دیں اور اُمتِ مصطفیٰ ﷺمیں جب حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کی بات آئی تو سب ولیوں نے گردنیں جھکا دیں وہ میثاق نبوت تھا اور یہ میثاقِ ولایت تھا۔ حضور ﷺکے سوا کسی اور نبی کے لئے نبیوں کی گردنیں نہ جھکیں اور سرکارِ غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے سوا کسی اور ولی کے لئے ولیوں کی گردنیں نہ جھکیں۔ ایک واقعہ کائناتِ نبوت میں ہوا اور ایک واقعہ کائناتِ ولایت میں ہوا۔ اس لئے میں نے کہا نبوت کی دُنیا میں حضور ﷺاللہ کی سب سے بڑی شان ہیں اور ولایت کی دُنیا میں حضور غوث الاعظم ؓآقا ﷺکی سب سے بڑی شان ہیں۔ کوئی اعتراض کرے کہ تم شاہِ جیلاں، غوث الاعظم ؓکا وظیفہ کیوں کرتے ہو ان کی خدمت میں عرض ہے کہ ہم تو کچھ بھی نہیں کرتے۔ ہم تو صرف غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کا نام پکارتے ہیں اور اس طرح حضور ﷺکی سب سے بڑی صفت اور شان کا تذکرہ کرتے ہیں اور جب حضور ﷺکے اوصاف اور شمائل کا ذکر کرتے ہیں اور آپ ﷺکے نام کی مالا جپتے ہیں تو حقیقت میں خدا کی شان کا ورد کرتے ہیں۔حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کو اﷲ رب العزت نے حضور ﷺکی اُمت میں کائناتِ ولایت میں حضور ﷺکی سب سے بڑی شان بنایا۔ لہٰذا آپ کی ولایت کو ولایتِ عظمیٰ اور آپ کی غوثیت کو غوثیتِ عظمیٰ بنایا اور آپ کی قطبیت کو قطبیتِ کبریٰ سے نوازا اور اس کا اقرار حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ سے اﷲ پاک نے قَدَمِيْ هٰذِه عَلٰي رَقَبَةِ کُلِّ وَلِيِّ ﷲ کے کلمات سے کروایا۔ یہ اَمر کسی اور کے لئے نہ کروایا۔ سب انبیاء کو معجزات دیئے مگر کثرتِ معجزات حضور ﷺکو دیئے۔ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ حضور ﷺ کو اتنی کثرتیں دیں کہ کثرتیں بھی ختم ہو گئیں۔ کثرتوں کی اِنتہا کر دی تو شانِ نبوت میں کوثر منصبِ مصطفیٰ ﷺہے۔ اور شانِ ولایت میں کوثر منصبِ غوث الاعظم رضی اللہ عنہ ہے۔ وہاں معجزات کی کثرت ہے۔ یہاں کرامات کی کثرت ہے۔ ولی کی ہر کرامت اس کے نبی کے معجزے کا تسلسل ہوتی ہے۔ ان کی ساری کرامتیں حضور ﷺکے معجزے کے تذکرے میں لکھی جاتی ہیں۔ آقا ﷺکے سب ولیوں کی کرامتیں حضور ﷺکے باب معجزہ کی فصلیں بنتی ہیں۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ ولی نبی کی شان ہوتا ہے۔ اس لئے قاعدہ ہے کہ ولی کی کرامت اپنے نبی کا معجزہ ہوتا ہے۔ ایسے ہی جیسے نبی کا معجزہ اﷲ کی قدرت ہوتی ہے۔
حلقہ ارادت میں وسعت کی حکمت
اللہ تعالیٰ نے آقا ﷺکو کثرتِ امت عطا کی۔ حدیث پاک ہے کہ آقا ﷺنے فرمایا جنت میں جنتیوں کی ۱۲۰صفیں ہو نگیں۔ کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی اُمتیں ہیں۔ سب نبیوں کی اُمتوں میں کچھ نہ کچھ اُمتی جنت میں جائیں گے ہر ایک کو حصہ ملے گا۔ فرمایا کل انبیاء کی امت کے جنتی لوگوں کی ٹوٹل صفیں ۱۲۰ہونگیں اُن ۱۲۰صفوں میں ۸۰صفیں میری اُمت کی ہونگیں اور باقی ایک لاکھ چوبیس ہزار باقی انبیاء کی اُمتوں میں ۴۰صفیں تقسیم ہونگیں۔ جس طرح کثرتِ امت حضور ﷺکو عطا ہوئی اس طرح حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کو کثرتِ ارادت کی نعمت ملی یعنی سلسلہ قادریہ میں کثیر تعداد میں مریدین عطا کئے گئے۔ اِس کائنات دُنیا میں جتنے مرید حضور غوثِ پاک کے ہوئے اوّل سے آخر تک کسی ولی کے نہ ہوئے اور نہ کبھی ہونگے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ جنہوں نے حضور ﷺکا کلمہ پڑھا وہ بھی حضور ﷺکی امت ہیں اور جو حضور ﷺسے پہلے ہو گزرے، ایمان لانے کے خواہشمند تھے مگر کلمہ نہ پڑھ سکے وہ بھی امت میں سے ہیں اور جملہ انبیاء بھی حضور ﷺکی اُمت میں سے ہیں۔ اِسی طرح جنہوں نے حضور غوثِ پاک رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ان کے سلسلہ میں بیعت کی وہ بھی اُن کے مریدوں میں اور جو اس سلسلے میں بیعت نہ کر سکے مگر گردن جھکا لی وہ بھی مرید ہوگئے۔ جو زبان سے کہہ دے یا غوث میں آپ کا مرید ہوں وہ غوث پاک کا مرید ہو گیا اور پھر وہ لاج رکھ لیتے ہیں۔ سلسلہ قادریہ سے تعلق رکھنے والے تو حضور غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہیں ہی مگر جملہ سلاسل سلسلہ چشتیہ، نقشبندیہ، سہروردیہ وغیرہ کے مربی و رہنما اور مریدین بھی حضور غوث الاعظم کے مرید اور فیض یافتہ ہیں۔آپ ؓنے فرمایا ’’میرا قدم ہر ولی کی گردن پر ہے‘‘۔یہ نہیں فرمایا کہ مرید کی گردن پر، یا میرے سلسلے کے ہر ولی کے کندھوں پر ہے، یہ نہیں کہا بلکہ فرمایا ہر ولی کی گردن پر ہے۔ گویا جو حضور غوثِ پاک کو نہ مانے وہ ولی ہو ہی نہیں سکتا اور جو ولی حضور غوثِ پاک کے زیرِ قدم ہونے کا انکار کر دے اگلے ہی لمحے اس سے ولایت سلب ہو جائے گی۔
(اقتباس خطاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری)