مظفر نگر کے نوجوانوں سے لشکر طیبہ کے رابطوں کا دعویٰ

شاہد اور راشد متاثرین فساد نہیں، تعمیر مسجد کیلئے فنڈز جمع کرنے اغوا برائے تاوان کے منصوبہ کا انکشاف : دہلی پولیس
نئی دہلی ، 7 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی پولیس نے کہا ہے کہ مظفر نگر کے علاقہ میں لشکر طیبہ کے مشتبہ کارندوں نے دو مقامی افراد سے ملاقات کی تھی۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے تین ماہ قبل دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی جاسوس ادارہ آئی ایس آئی کے ایجنٹس مظفر نگر فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرہ نوجوانوں سے رجوع ہوتے ہوئے رابطے پیدا کررہے ہیں۔ راہول کے اس دعوے پر تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ تاہم دہلی پولیس نے آج اس بات کی تردید کی کہ مظفر نگر کے یہ دو افراد فسادات کے متاثرین ہیں یا پھر تشدد سے ان کا کوئی سروکار تھا۔ دہلی پولیس میں خصوصی سل کے اسپیشل کمشنر ایس این سریواستو نے میڈیا سے کہاکہ مشتبہ کارندے محمد شاہد اور محمد راشد کو ہریانہ کے علاقہ میوات سے حال ہی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُنھوں نے مسجد کی تعمیر کے مقصد سے فنڈز جمع کرنے کیلئے مظفر نگر کے دو افراد لیاقت اور ضمیت سے ملاقات کی تھی۔ اسپیشل سل نے گزشتہ ماہ لشکر طیبہ کے ایک نٹ ورک کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کیا تھا

اور کہا تھا کہ لشکر طیبہ کے ان دو مشتبہ افراد کی گرفتاری سے ایک بڑا واقعہ ٹل گیا کیونکہ یہ نٹ ورک دہلی میں عسکریت پسند حملہ کے منصوبہ پر بہت زیادہ پیشرفت کرچکا تھا۔ راہول گاندھی نے گزشتہ سال اکٹوبر میں انتخابی مہم کے دوران یہ دعویٰ کرتے ہوئے نیا تنازعہ پیدا کردیا تھا کہ انٹلی جنس ایجنسیوں کے ذرائع سے اُنھیں معلوم ہوا ہے کہ آئی ایس آئی اب مظفر نگر فرقہ وارانہ فسادات سے متاثرہ مایوس و دلبرداشتہ نوجوانوں کی بھرتیوں کی کوشش کررہی ہے۔ سریواستو نے کہاکہ پولیس نے میوات کے ساکن محمد شاہد اور محمد راشد کو گرفتار کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا، ’’ہم نے ان سے پوچھ گچھ کی، ان کے پس منظر کا پتہ چلایا اور ان تمام کی نشاندہی کی گئی جو ان سے رابطہ میں تھے‘‘۔ اسپیشل کمشنر نے مزید کہا: ’’ہمیں یہ پتہ چلا کہ وہ مظفر نگر میں رہنے والے چند افراد سے ربط میں ہیں۔ جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو اُنھوں نے کہاکہ راشد ایک دوسرے شخص کے ساتھ دیوبند گیا تھا لیکن فی الحال ہم دوسرے شخص کا نام بتانا نہیں چاہتے ہیں‘‘۔

اُنھوں نے مزید کہا، واپسی کے دوران اُنھوں نے لیاقت سے ٹیلی فون پر بات چیت کی جو پہلے سے اُنھیں جانتا تھا اور اس سے کہاکہ وہ اُس رات اُس کے گھر قیام کریں گے اور صبح پالوال، میوات، روانگی کیلئے ٹرین پکڑی جائے گی۔ بعدازاں یہ دونوں نے رات کے دوران اُس کے گھر قیام کیا اور صبح لیاقت نے جو اترپردیش کے محکمہ تعلیم کا ملازم ہے اُنھیں تھانا بھون اسٹیشن لایا اور ایک دوست سے ملایا جس کی شناخت ضمیر کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ بعدازاں یہ دونوںمیوات واپس پہونچ گئے۔ ایک شخص نے جس کی شناخت کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے ضمیر کو طلب کیا اور کہاکہ وہ ایک مسجد تعمیر کرنا چاہتا ہے جس کیلئے رقم کی ضرورت ہے۔ اُس نے ضمیر سے کہاکہ وہ تاوان کیلئے کسی کا اغوا کرسکتے ہیں اور اس سے ملنے والی رقم مسجد کی تعمیر اور دیگر سرگرمیوں کیلئے استعمال کی جاسکتی ہے۔ ان دونوں نے بعد میں ضمیر سے دہلی میں دو مرتبہ ملاقات کی تھی۔ لیکن ضمیر نے جب بھانپ لیا کہ وہ کس قسم کے کام کرنا چاہتے ہیں وہ فوراً وہاں سے لوٹ آیا اور تمام رابطوں کو ختم کردیا۔

تاہم دہلی پولیس اسپیشل سل نے کہاکہ لیاقت یا ضمیر مظفر نگر فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین نہیں ہیں۔ اسپیشل کمشنر سریواستوا نے کہاکہ ان دونوں کو عدالت میں پیش کیا گیا اور اس مقدمہ کو مضبوط بنانے ان دونوں کو گواہ بنایا جائے گا۔ اس سوال پر کہ آیا دوران تفتیش ضمیر نے کبھی یہ بھی کہا تھا کہ حاصل ہونے والی رقومات مظفر نگر فسادات کا انتقام لینے کیلئے استعمال کی جائے گی، سریواستوا نے کہاکہ فی الحال یہ محض یکطرفہ بیان ہے۔ ہم دو طرفہ توثیق کریں گے جس کے بعد ہی مزید گرفتاریاں عمل میں آئیں گی۔

مظفرنگر فساد کے تمام کیسوں سے
دستبرداری کیلئے بی جے پی کا مطالبہ
لکھنو ، 7 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مظفرنگر فسادات میں مسلم قائدین کے خلاف درج کیسوں سے دستبرداری کیلئے یو پی حکومت کے مجوزہ اقدام کا نوٹ لیتے ہوئے بی جے پی نے آج گورنر بی ایل جوشی سے اپیل کی کہ حکومت پر اس تشدد کے سلسلے میں تمام کیسوں سے دستبرداری کیلئے زور ڈالیں، جن میں اس کے قائدین کے خلاف درج مقدمات شامل ہیں۔ ریاستی صدر لکشمی کانت باجپائی کی قیادت میں وفد نے اس ضمن میں گورنر کو میمورنڈم پیش کیا۔