کولکتہ ۔ 16 جنوری ۔ ( فیکس ) اترپردیش کے مظفرنگر فساد میں جہاں سیاسی پارٹیوں کا رول غیراطمینان بخش رہا وہیں مسلم تنظیموں نے مصیبت زدوں اور مظلومین کی مدد اور ریلیف کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ جو وقت کی اہم ضرورت اور مصیبت زدہ بھائیوں کی امداد کیلئے بہت ضروری تھا۔ آج مسلمانوں کی رائے ہے کہ بی جے پی نے یہ گندی سازش کے تحت یوپی کے اکثریتی فرقہ کو ہمنوا بنانے کیلئے فساد برپا کروائے وہیں مسلمانوں کو اس بات کی بھی شکایت ہے کہ حکمراں سماج وادی پارٹی نے فساد کو قابو میں کرنے اور ظالموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا ۔
یہ تو اﷲ کا کرم ہے اور قرآن و حدیث کا سبق ہے کہ مسلمان اپنے بھائیوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف راحت کاری اور ریلیف کے کاموں میں گوشے گوشے سے نکل پڑتے ہیں۔ تانتی باغ پروگریسیو سوسائٹی نے بھی سرد لہر کو دیکھتے ہوئے پانچ سو گرم لباس امارات شرعیہ کے معرفت وہاں تقسیم کروائے جو تقریباً 75 ہزار روپئے کا تھا اور عدالتی کارروائی کیلئے آل انڈیا ملی کونسل کو 25 ہزار روپئے دیا۔ اس سے قبل بھی آسام کے فساد کے موقع پر بھی کمیٹی ہذا نے 2 لاکھ 75 ہزار روپیہ کے اجناس ، دوا ، کپڑے اور ٹینٹ بنواکر مظلومین کی مدد کرچکی ہے ۔