حیدرآباد ۔ 7 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : مظفر نگر میں ہولناک فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تقریبا پانچ ماہ ہورہے ہیں ۔ 7 تا 9 ستمبر ہوئے ان فسادات میں عصمت ریزی کے واقعات منظر عام پر آئے ان ہلاکت خیز فسادات میں 60 سے زائد لوگ ہلاک ہوئے اور 50 ہزار سے زائد اشخاص بے گھر ہوگئے ۔ مظفر نگر فساد متاثرین کو تعلیم فراہم کرنے کی ’ سیاست ‘ کی کاوشوں کے ثمر آور نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔ فساد متاثرین کے بچوں کو بنیادی انگلش تعلیم فراہم کرنے کے لیے گذشتہ ماہ شروع کئے گئے پہلے تعلیمی مرکز میں 310 بچوں نے داخلہ حاصل کیا اور وہ اس مرکز میں انگلش کی تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ 4 کلاسس میں ان بچوں کی تعلیم کے لیے 8 ٹیچرس اور 2 اسسٹنٹس مقرر کئے گئے ہیں ۔ سیاست کی جانب سے غریب بچوں میں یونیفارمس ، بیاگس ، کتابیں ، شوز اور دیگر اسٹڈی میٹرئیل بھی مفت تقسیم کیا گیا ۔
اس کے علاوہ جوگیا کھیڑا اور مظفر نگر کے دیگر علاقوں میں فساد متاثرین میں کپڑے ، بلانکٹس ، اور دیگر اشیاء تقسیم کئے گئے ۔ ادارہ سیاست کی جانب سے ایک اسکول اور ایک کمپیوٹر سنٹر قائم کیا گیا اور دس دن کے اندر دوسرا اسکول قائم کرنے کا منصوبہ ہے ۔ بچے بنیادی تعلیم حاصل کرنے میں کافی دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں جو ان کے مستقبل کے لیے ایک اچھی علامت ہے ۔ یہ ہمیں ماقبل آزادی مسلمانوں کے سنہری دور کی یاد دلاتی ہے ۔ جب ان میں سے ہر ایک کے پاس دس ہزار تا ایک لاکھ بیگاس زمین ہوا کرتی تھی ۔ دانشور اور بہترین درجہ کے مسلمان ایک رات میں ان کی زمینات فروخت کر کے ان کے گھروں سے چلے گئے ۔ اب جو بچا ہے وہ مسلمانوں کی ابتر حالت ہے ۔ اب وہ بے زمین لیبرس ہیں جو مقامی جاٹس کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں ۔ ان کا دن صبح 6 بجے شروع ہوتا ہے اور رات دیر گئے ختم ہوتا