مظفر نگر5 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام ) متاثرین فسادات کے ایک گروپ نے دھمکی دی کہ اگر پولیس اتوار تک خاطیوں کو گرفتار کرنے سے قاصر رہے تو احتجاج کا آغاز کیا جائے گا۔ 100 سے زیادہ متاثرین فسادات نے ضلعی عہدیداروں کو شاہ پور پولیس اسٹیشن کے تحت ضلع پالڈہ میں احتجاج کی دھمکی دی ۔ متاثرین فسادات خطبہ دیہات میں بے گھر ہوگئے ہیں اور انہیں پالڈہ دیہات میں باز آباد کروایا گیا ہے۔ انہوں نے پولیس چوکی کے روبرو اپنے مطالبات کیلئے دباؤ ڈالنے کیلئے 8 ستمبر کو دھرنا دینے کی دھمکی دی ہے ۔ متاثر فسادات پالڈہ دیہات میں اُن کی کالونی کے باہر احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ٹی نے خطبہ میں ہلاکتوں کے ذمہ داروں کی شناخت کرلی ہے لیکن پولیس انہیں گرفتار کرنے سے قاصر رہی۔ ضلع میں 8 ستمبر 2013 کو فرقہ وارانہ فسادات کے دوران خطبہ دیہات میں 8 افراد بشمول ایک خاتون ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوگئے تھے۔ان کے مکانات کو بھی نذر آتش کردیا گیا تھا۔ پولیس نے اس سلسلہ میں 100 سے زیادہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ایس آئی ٹی نے پتہ چلایا ہے کہ خطبہ دیہات کی ہلاکتوں میں 50 افراد ملوث تھے اور مقامی پولیس سے ان کو گرفتار کرنے کیلئے کہا گیا تھا ۔ پولیس نے تاحال صرف 2 افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ مقامی عدالت نے باقی ملزمین کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ مظفر نگر اور پڑوسی علاقوں میں گذشتہ ستمبر میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 7 سے زیادہ افراد ہلاک اور 40 ہزار سے زیادہ بے گھر ہوگئے تھے۔ دریں اثناء مظفر نگر فسادات کی تحقیقات کے ایک رکنی کمیشن نے آج ایک ملزم کا بیان درج کیا ۔ سابق بی ایس پی رکن پارلیمنٹ قدیر رانا کمیشن کے اجلاس پر کل شام پیش ہوئے اور اپنا بیان درج کروایا جس میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے کھالاپور میں منعقدہ جلسہ عام میں کوئی اشتعال انگیز تقریر نہیں کی تھی۔تحقیقات کمیشن نے اُن کے تحریری بیان کے بعد انہیں بیان دینے کیلئے طلب کیا تھا ۔ ریٹائرڈ جسٹس وشنو سہائے سابق جج الہ آباد ہائی کورٹ پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن کو ریاستی حکومت نے تحقیقات کیلئے مقرر کیا ہے ۔ رانا پر 30 اگست 2013 کو کھالا پور کے جلسہ میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے ۔