بجنور۔ 5 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے وزارت ِعظمیٰ امیدوار نریندر مودی کے انتہائی قریبی و بااعتماد رفیق امیت شاہ نے مغربی اترپردیش کے فساد زدہ علاقوں میں جہاں پیر کو رائے دہی مقرر ہے، فرقہ وارانہ جذبات بھڑکاتے ہوئے کہا کہ’’ یہ انتخابات دراصل گزشتہ سال مظفر نگر میں ہوئے فسادات کے دوران ہونے والی توہین و بے عزتی کا انتقام لینے کا بہترین موقع ہیں‘‘۔ امیت شاہ نے دو دن قبل جاٹ اور دیگر طبقات کے قائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اترپردیش میں بالخصوص مغربی اترپردیش میں یہ عزتِ نفس کے انتخابات ہیں، یہ انتخابات توہین کا انتقام لینے کے لئے ہیں۔ یہ انتخابات ان افراد کو سبق سکھانے کیلئے ہیں جنہوں نے ناانصافی کی ہے‘‘۔ بی جے پی کے اس متنازعہ لیڈر کی تقریر پر مختلف سیاسی جماعتوں نے تنقید کی ہے اور الزام عائد کیا کہ امیت شاہ اس علاقہ کی فضاء کو مکدر کررہے ہیں جہاں گزشتہ دنوں مسلمانوں اور جاٹوں کے درمیان بدترین فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ مظفر نگر فسادات کے ایک ملزم بی جے پی رکن اسمبلی سریش رائنا بھی اس جلسہ میں امیت شاہ کے ساتھ تھے۔
گجر، راجپوت، دلت اور دیگر برادری کے قائدین سے امیت شاہ نے اپنی مہم کے ایک حصہ کے طور پر ملاقات کی اور ان سے بی جے پی کی تائید کی درخواست کی۔ باور کیا جاتا ہے کہ امیت شاہ نے ان برادریوں کے قائدین سے کہا کہ ’’کوئی شخص نیند اور غذا کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے، کوئی شخص بھوک پیاس کے باوجود بھی زندہ رہ سکتا ہے، لیکن جب اگر اس کی توہین کی جاتی ہے تو وہ زندہ نہیں رہ سکتا، توہین کا انتقام لیا جانا چاہئے‘‘۔ کانگریس نے امیت شاہ کے اس نفرت انگیز خطاب کے خلاف الیکشن کمیشن سے شکایت کی اور ان کی مہم پر امتناع عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس، بی ایس پی، ایس پی اور جے ڈی (یو) نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی اپنے ساتھی امیت شاہ کے ذریعہ فرقہ وارانہ جذبات مشتعل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور خود تو اپنے چہرہ پر ترقی کا جھوٹا نقاب چڑھائے ہوئے ہیں،
تاہم بی جے پی نے امیت شاہ کے متنازعہ ریمارک کی بھرپور مدافعت کی اور کہا کہ شاہ کے ریمارکس میں کوئی غلطی نہیں ہے۔ بی جے پی کے ترجمان مختار عباس نقوی نے کہا کہ ’’حکومت اترپردیش نے وہاں عوام کی توہین کی ہے، یہ ہندو یا مسلمان کا سوال نہیں ہے، سیکولرازم کے نام پر تفریح کے لئے جو وہاں (مظفر نگر) گئے تھے، انہوں نے عوام کی توہین کی ہے جنہوں نے متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک چھڑکا ہے، اس توہین کا انتقام لیا جانا چاہئے‘‘۔ امیت شاہ نے گزشتہ روز مظفر نگر کے قریب کہا تھا کہ ’’ہم سے دوسرے درجہ کے شہریوں جیسا سلوک کیا گیا ہے، ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا، یہ بندوق اور گولیوں کا وقت نہیں ہے‘‘۔ امیت شاہ نے مزید کہا کہ مغلیہ دور میں انتقام لینے کیلئے تیر و تلوار استعمال کئے جاتے تھے۔ اب آپ کو صرف ایک بٹن دبانے کی ضرورت ہے۔
آپ (ووٹنگ مشین کا) صحیح بٹن دبایئے اور توہین کرنے والوں کو ان کا صحیح مقام دکھادیں‘‘۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ’’جنہوں نے ہماری برادری کی توہین کی، جنہوں نے ہمارے نوجوانوں کو ہلاک کیا، کیا ہم ان کے ساتھ بیٹھ کر فخر محسوس کریں گے‘‘۔ امیت شاہ نے کہا کہ مرکز میں جیسے ہی مودی اپنی حکومت قائم کریں گے، اترپردیش میں ایس پی حکومت خودبخود ختم ہوجائے گی۔ اس طرح آپ کا ایک ووٹ دو مقاصد پورے کرے گا۔ ایس پی لیڈر رام گوپال یادو نے ان ریمارکس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی بوکھلا گئی ہے، انہیں اپنے مطلوبہ و متوقع نتائج نہیں ملے ہیں ، وہ عوام کی منتخبہ حکومت کو برطرف کرنے کی بات کررہے ہیں۔ انہیں ایس پی حکومت کو برطرف کرنے کی جسارت تو کرنے دیجئے۔