مظفر نگر فسادات : اجتماعی عصمت ریزی کی متاثرہ کو دھمکیاں

مظفر نگر 23 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مظفر نگر فرقہ وارانہ فسادات کے دوران اجتماعی عصمت ریزی کی متاثرہ ایک خاتون کو ٹیلیفون پر دھمکیاں دی جارہی ہیں اور اُسے ہدایت دی جارہی ہے کہ وہ ملزمین کے خلاف اپنے مقدمہ سے دستبردار ہوجائے۔ ایک سماجی کارکن حاجی مان علی کے بموجب دھمکی آمیز ٹیلیفون کال متاثرہ خاتون کے شوہر کو دیہات پھوگنا میں کل وصول ہوا اور مطالبہ کیا گیا کہ خاتون مقدمہ سے دستبرداری اختیار کرلے۔ پولیس کے بموجب متاثرہ خاتون کے شوہر نے اِس سلسلہ میں ریاستی حکومت سے شکایت کرتے ہوئے ملزم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مقامی عدالت نے پانچ اجتماعی عصمت ریزی کے واقعات کے سلسلہ میں 22 ملزمین کے گرفتاری وارنٹ جاری کئے ہیں اور پولیس کو ہدایت دی ہے کہ اُنھیں گرفتار کیا جائے۔ تاہم تاحال کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ مظفر نگر فرقہ وارانہ فسادات کے دوران گزشتہ ڈسمبر میں مظفر نگر اور مضافات کے علاقوں میں 60 سے زیادہ افراد ہلاک کردیئے گئے جبکہ دیگر ہزاروں بے گھر ہوگئے ہیں۔

سیمی کے دھماکو مادوں کے ماہر کی بھوپال کی عدالت میں خودسپردگی
بھوپال23 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ممنوعہ تنظیم سیمی کے دھماکو مادوں کے ایک ماہر نے ضلع عدالت میں خودسپردگی کردی جس کے بعد اُسے 8 فبروری تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ اوجین کے قریب مہیدپور کے متوطن 35 سالہ مجید ناگوری دھماکو مادے قانون کی خلاف ورزی کے سلسلہ میں مطلوب تھا۔ دریں اثناء ناگوری کے وکیل صفائی پرویز عالم نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ اُن کا موکل بے قصور ہے اور اُنھیں اب تک کوئی فرد جرم حاصل نہیں ہوا۔دھماکو مادے قانون اور غیرقانونی سرگرمیاں انسداد قانون کے تحت ناگوری واحد ملزم ہے۔