مظفرنگر کے ڈھائی ہزار طلباء کا ایک سال برباد ، ذمہ دار کون؟

لکھنؤ ۔ 6 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مظفرنگر فسادات سے متاثرہ مسلم خاندانوں کی پریشانیوں میں اب تک کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے بلکہ فساد زدگان کی مشکلات میں قدرے اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ فسادزدگان کے تقریباً ڈھائی ہزار طلباء جو اس سال یو پی بورڈ وغیرہ کے ہاتھ اسکول اور انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں بیٹھنے والے تھے، وہ امتحان میں بیٹھنے سے محروم ہوگئے کیونکہ ان طلباء کے ضروری کاغذات وغیرہ اگست، ستمبر میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی نظر ہوئے تھے۔ یہ طلباء چونکہ اپنے خاندان کے ساتھ امدادی کیمپوں میں رہ رہے ہیں اس لئے ان کو نہ تو رول نمبر ملے اور نہ ہی ان کو اپنے امتحانی سنٹرکی بابت کوئی خبر حاصل ہوسکی۔ اس طرح سے تقریباً ڈھائی ہزار طلباء کا ایک سال برباد ہوگیا اس کیلئے کون ذمہ دار ہے؟ یہ سوال فسادزدگان خاندان پر سیاسی غیرسیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں سے کر رکھے ہیں ان میں سے کسی کے پاس کوئی تشفی بخش جواب نہیں ہے۔

دہلی کے چند دیگر ہاسپٹلس کے ڈاکٹرس بھی ہڑتال میں شامل
نئی دہلی ۔ 5 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وردھمان مہاویر میڈیکل کالج، صفدرجنگ ہاسپٹل اور یونیورسٹی کالج آف میڈیکل سائنسیس کے اقامتی ڈاکٹرس اور میڈیکل طلباء نے بھی آج ہڑتال میں شمولیت اختیار کرلی۔ انہوں نے کانپور کے ڈاکٹروں کے ساتھ پولیس اور انتظامیہ کے ناروا سلوک کے خلاف ہڑتال میں شمولیت اختیار کی۔ یاد رہیکہ ہڑتالی ڈاکٹرس گرفتار شدہ 24 ڈاکٹروں کے خلاف پولیس کارروائی سے دستبردار ہونے اور ایس ایس پی یشسوی یادو اور سماج وادی پارٹی ایم ایل اے کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ہڑتالی ڈاکٹر صرف ایمرجنسی خدمات دے رہے ہیں۔