نئی دہلی ۔ 19 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سابق چیف جسٹس راجندر سچر نے مظفرنگر فسادات کے ملزمین کو لوک سبھا ٹکٹ دینے سیاسی جماعتوں کی حرکت کو ’’شرمناک‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ جن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جارہی ہے، وہ لوک سبھا انتخابات میں مقابلہ کررہے ہیں جو انتہائی شرمناک اور نامناسب ہے۔ اس سے سیاسی جماعتوں کی نفسیات کا اندازہ ہوتا ہے۔ مجوزہ لوک سبھا انتخابات میں دو ملزمین حکم سنگھ اور قادر رانا کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ حکم سنگھ حلقہ اسمبلی کیرانا سے بی جے پی ٹکٹ پر مقابلہ کررہے ہیں جبکہ قادر رانا جو مظفرنگر سے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں، انہیں پارٹی نے دوبارہ نامزد کیا ہے۔
یہ دونوں ان 16 سیاستدانوں اور مقامی قائدین میں شامل ہیں جن پر مظفرنگر میں اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعہ تشدد پر اکسانے کا الزام ہے۔ جسٹس راجندر سچر آج مظفرنگر فسادات پر فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل امیٹی کی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ اس فورم کی 7 رکنی کمیٹی نے فسادات سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، متاثرین، خاندانوں، کمیونٹی لیڈرس اور مقامی انتظامیہ کے ارکان سے ملاقاتیں کیں۔ اس کے بعد انہوں نے ایک رپورٹ تیار کی اور یہ مطالبہ بھی کیا کہ فسادات کے متاثرین کو ان کے دیہات واپس بھیجنے کیلئے منصوبہ بند کوشش کی جانی چاہئے۔ فورم کے صدر مچکند دوبے نے کہا کہ متاثرین کو واپس اپنے مکان بھیجنے کیلئے سازگار ماحول تیار کرنا ضروری ہے۔ حکومت نے ان متاثرین کو معاوضہ دیا ہے لیکن یہ بروقت زخم مندمل کرنے کے مترادف ہے۔
گذشتہ سال ستمبر میں مظفرنگر اور اطراف و اکناف کے علاقوں میں پیش آئے فرقہ وارانہ فسادات میں 60 سے زائد افراد ہلاک اور 40 ہزار سے زائد بے گھر ہوگئے تھے۔ دوبے نے ریاستی حکومت سے اس شرط کو بھی واپس لینے کا مطالبہ کیا کہ جن متاثرین کو 5 لاکھ روپئے معاوضہ دیا گیا ہے انہیں اپنے مکان واپس جانے کے بعد یہ رقم واپس کردینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرط کئی افراد کو اپنے گھر واپس بھیجنے میں رکاوٹ بنے گی۔ مظفرنگر اور شاملی میں جو کچھ ہوا وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی تھی۔ یہاں ایک سیول حکومت ہے جو عوام کو نظرانداز نہیں کرسکتی اور اس معاملہ میں دولت کی زیادہ اہمیت نہیں ہوتی ہے۔ ٹیم نے یہ بھی کہا کہ اضلاع میں عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ فسادات سیاسی محرکات پر مبنی تھے اور مجوزہ انتخابات کی وجہ سے یہ فسادات کرائے گئے۔
ٹیم نے کہا کہ ہمیں یہ تفصیلات نہیں معلوم ہوسکی کہ کس پارٹی نے یہ فسادات کرائے لیکن اس تاثر سے بعض سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں فائدہ ہوسکتا ہے۔ فورم کی ٹیم میں شامل ایک اور رکن پریم سنگھ نے کہا کہ ایسے متاثرین جنہیں معاوضہ نہیں ملا لیکن وہ خوف کے عالم میں اپنے گھروں سے فرار ہوگئے ہیں، حکومت انہیں گھر واپسی کیلئے فی کس 3 لاکھ روپئے معاوضہ ادا کرے۔ دوسرے رکن این ڈی پنچولی نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کو جب تک انصاف بہم پہنچایا نہیں جائے گا تب تک ان کی اپنے گھر واپسی مشکل ہے۔ ایسے ملزمین جن کے خلاف ایف آئی آر درج ہے انہیں بلاتاخیر گرفتار کیا جانا چاہئے اور عدالتی حکم کے بغیر انہیں رہا نہ کیا جائے۔ ایس آئی ٹی اس وقت جملہ 571 مقدمات کی تحقیقات کررہی ہے، جن میں 6368 افراد کے نام درج ہیں۔