مصنف (نئے ملازم سے) :’’یہ کون سا کاغذ جلا رہے ہو؟‘‘۔ ملازم:’’وہی جو آپ نے ابھی ابھی لکھے ہیں میں کوئی پاگل تو نہیں ہوں جو بغیر دیکھے سادہ کاغذ جلا دوں‘‘۔
لائبریرین
ایک آدمی لائبریری میں گیا۔ لائبریرین سے کہا۔ ’’مجھے کوئی اچھی سی کتاب دے دیں۔ ‘‘ ’’آپ کیسی کتاب پڑھنا پسند کر یں گے۔ ‘‘ لائبریرین نے پوچھا۔ ’’ہلکی پھلکی ، یا فکرو جذبات سے بوجھل۔‘‘ ’’اس سے مجھے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کتاب ہلکی ہے یا بوجھل۔ باہر میری کار کھڑی ہے۔
خریدار
خریدار: کیا آپ کے پاس کوئی استری برائے فروخت ہے۔ دکاندار: (بگڑتے ہوئے) ارے احمق کیا دکانوں پر بھی استریاں فروخت ہوتی ہیں۔ خریدار: جناب میں دھوبی ہوں۔ مجھے لوہے کی استری کی ضرورت ہے۔ (استری ہندی میں عورت کو کہتے ہیں)
ایک دولتمند
ایک دولتمند اور لاولد وکیل نے یہ وصیت کی کہ اس کی تمام دولت اس کے مرنے کے بعد پاگلوں میں برابر تقسیم کر دی جائے۔ یہ وصیت دیکھ کر لوگوں نے وجہ دریافت کی تو اس نے جواب دیا۔ ’’یہ سب کچھ مجھے ایسے ہی لوگوں سے ملا تھا۔‘‘
امتحان
ایک لڑکے کا امتحان ہوا تو اسے کچھ بھی یاد نہ تھا لہٰذا اس نے پرچے پر لکھ دیا۔ خزانے کی کنجی تیرے پاس ہے اگر پاس کردے تو کیا بات ہے ماسٹر صاحب نے پرچے واپس کئے تو اس کے پرچے پر لکھا تھا۔ کتابوں کی گٹھری تیرے پاس تھی اگر یا دکرتا تو کیا بات تھی
ایک صاحب
ایک صاحب دوسرے صاحب سے ’’ٹائم کیا ہوا ہے؟‘‘ دوسرا صاحب ’’دو بچے ہیں۔‘‘ پہلے صاحب کو یقین نہ آیا انہوں نے دوبارہ تصدیق کے لیے پوچھا۔ ’’آپ کی گھڑی ریڈیو سے ملی ہوئی ہے؟‘‘ دوسرے صاحب بولے۔ ’’جی نہیں‘ سسرال سے ملی ہوئی ہے۔