وکلاء کی ٹیم لندن میں بین الاقوامی جنگی جرائم سے رجوع، ثبوت کی پیشکشی
لندن 7 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مصر کی اسلام پسند جماعت اخوان المسلمین کے وکلاء نے جنگی جرائم کی بین الاقوامی عدالت میں شکایت داخل کرتے ہوئے اپنے ملک میں انسانیت کے خلاف فوج کے مبینہ مظالم و جرائم کی تحقیقات کروانے کی درخواست کی ہے۔ اخوان المسلمین اور اس سے ملحق سیاسی جماعت آزادی و انصاف پارٹی کی پیروی کرنے والے وکلاء نے کہاکہ اُنھیں توقع ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران وہ جنگی جرائم کی بین الاقوامی عدالت کے استغاثہ سے ملاقات کرسکیں تاکہ ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا جاسکے۔ ان وکلاء نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مصر میں جنگی جرائم کی بین الاقوامی عدالت کے دائرہ کار کو قبول کرنے سے متعلق معزول صدر محمد مرسی کا ایک حکمنامہ بھی داخل کیا گیا ہے۔
اگرچہ اس پر کوئی دستخط نہیں ہے کیونکہ اب وہ اقتدار پر فائز نہیں ہیں۔ اس شکایت میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال 3 جولائی کو مصر کی صدارت سے مُرسی کی معزولی کے بعد بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ شکایت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے ثبوت منسلک کئے گئے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ محمد مُرسی کی معزولی کے بعد اخوان المسلمین کے خلاف وحشیانہ پولیس کارروائی کی گئی جس کے نتیجہ میں کم سے کم 1000 افراد ہلاک اور دیگر ہزاروں قید کردیئے گئے ہیں۔ فوجی حکومت نے گزشتہ ماہ اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر امتناع عائد کردیا تھا۔ لندن میں سرگرم مصری اخوان المسلمین وکلاء کی ٹیم کی قیادت انسانی حقوق قانون کے ادارہ آئی ٹی این سالیسٹرس کے طیب علی کررہے ہیں۔