قاہرہ ۔3ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر میں ایک قدامت پسند وکیل کو خواتین کی عصمت ریزی پر اکسانے کے جرم میں تین سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔مصر کے نمایاں قدامت پسند وکیل نبی الوحش نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جو خواتین چست یا نامناسب جینز پہنتی ہیں انکی سزا کے طور پر عصمت ریزی کرنا چاہیئے۔انھوں نے یہ بیان اکتوبر میں جسم فروشی پر مجوزہ قانون کے مسودے پر ٹی وی شو میں ہونے والی بحث کے دوران دیا تھا۔نبی الوحش نے کہا تھا کہ’ کیا آپ خوش ہوں گے جب گلی میں چلتی ہوئی ایک لڑکی کا پیچھے سے نصف جسم نظر آئے۔ میرا کہنا ہے کہ جب آپ کسی ایسی لڑکی کو پیدل چلتا ہوا دیکھیں تو یہ محب وطن ہونے پر ذمہ داری ہے کہ اس کو جنسی طور پر ہراساں کیا جائے اور قومی ذمہ داری ہے کہ اس کی عصمت ریزی کیا جائے۔انھوں نے مزید کہا کہ’ باریک لباس پہننے والی خواتین مردوں کو دعوت دیتی ہیں کہ وہ ان کو ہراساں کریں اور اخلاقیات کا تحفظ سرحدوں کے تحفظ سے زیادہ اہم ہے۔‘اس بیان پر عوام کے غصے کے بعد استغاثہ نے نبی الواح کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔مصر میں حقوق نسواں کی نیشنل کونسل نے نبی الواح کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریپ کے لیے ’سنگین بیان‘ ہے اور یہ مصری آئین کی ہر طرح سے مکمل خلاف ورزی ہے۔نبی الوحش نے اس سے پہلے ایک ٹی وی شو میں کہا تھا کہ’ اگر وہ کسی اسرائیلی کو دیکھیں گے تو اسے مار ڈالیں گے۔
‘اس کے علاوہ وہ گذشتہ برس اکتوبر میں ٹی وی شو کے دوران ایک عالم دین کے ساتھ جھگڑ پڑے تھے جب عالم دین نے رائے دی کی کہ خواتین کے لیے سکارف پہنناضروری نہیں ہے۔