شادی میں سادگی پر زور ‘ سنت رسولؐ پر عمل کی خواہش
متمول طبقہ نے اسراف کے ذریعہ معاشرہ میں عدم توازن قائم کردیا ہے
مسلم سماج میں صالح انقلاب کیلئے ’سیاست‘ کے اقدام کی ستائش
حیدرآباد۔ /29 نومبر(دکن نیوز) مفتی محبوب شریف نظامی مہتمم مدرسہ رحمت العلوم کشن باغ نے کہا کہ جوڑا گھوڑا اور جہیز کے مطالبات کو اسلام نے حرام قرار دیا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج جہیز اور گھوڑے جوڑے کی رقم کا لینا دینا مسلم معاشرہ کا حصہ بن گیا ہے، جس کیلئے اللہ کے پاس جواب دینا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں لوگ حضرت بی بی فاطمہ خاتون جنت رضی اللہ تعالی عنہا کی مثال دیتے ہیں، جب کہ وہاں کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا، بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معمولی سا ضروری سامان دیا تھا، وہ بھی اس بناء پر کہ حضرت سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ آپ کے ہی زیر پرورش تھے۔ حضرت زینب، حضرت ام کلثوم اور حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہن کو کوئی جہیز نہیں دیا گیا۔ مولانا نظامی آج صبح ادارہ سیاست اور مائناریٹی ڈیولپمنٹ فورم کے زیر اہتمام رائل ریجنسی گارڈنس آصف نگر روڈ میں منعقدہ 52 ویں دوبدو ملاقات پروگرام میں شریک والدین اور سرپرستوں سے خطاب کر رہے تھے۔ جلسہ کی صدارت جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر سیاست نے کی۔ مولانا نظامی نے کہا کہ اسلام نے آسان شادی کا حکم دیا ہے اور ہم شادی کو مشکل سے مشکل بناتے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملت کے سرمایہ دار طبقہ نے معاشرہ میں عدم توازن قائم کردیا ہے، جس کی وجہ سے غریب طبقہ ان کے معیار کو قائم رکھنے کی کوشش میں سنگین مسائل سے دو چار ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلام نے اخلاق اور کردار کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے، جس کے اخلاق بلند ہوں وہ معاشرہ میں برتر اور قابل توقیر ہے، لیکن رشتوں کے انتخاب میں ہم دولت و ثروت، حسن و جمال اور نام نہاد رتبہ کو معیار بنا رہے ہیں۔ لڑکوں اور لڑکیوں کے انتخاب میں سیرت و کردار اور دینداری ہی اسلامی معیار ہے، اس سے ہٹ کر کوئی معیار قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ مولانا نظامی نے سیاست اور ایم ڈی ایف کی ان کوششوں کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے جناب زاہد علی خاں کی ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ نکاح میں لڑکا اور لڑکی کے علاوہ دو گواہوں کی ضرورت ہے اور مہر مقرر کرنا حکم الہی ہے، اس کے بعد لڑکا سنت کی ادائیگی کے لئے ولیمہ کرے، جب کہ اچھا ولیمہ وہ ہے جس میں غرباء کو بھی شامل کیا جائے۔ اگر استطاعت نہ ہو تو کھجور کی دعوت پر بھی ولیمہ کیا جاسکتا ہے۔ افسوس کہ ہم احکام الہٰی اور حضور اکرمؐ کی تعلیمات کو فراموش کرتے جا رہے ہیں اور پھر بھی آپؐ کے امتی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ سیاست اور ایم ڈی ایف کی جانب سے شادی سے قبل لڑکوں اور لڑکیوں کی کونسلنگ کا اہتمام کیا جانا چاہئے، تاکہ شادی کے بعد طلاق اور خلع کے بدبختانہ واقعات سے انھیں بچایا جاسکے۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ آج شادیوں میں خرچ کرنے کی مسابقت کے باعث لڑکیوں کے والدین کو شدید مسائل اور مصائب سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے شادی کو سادہ بنانے کے لئے مسلمانوں میں اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔