مشن کاکتیہ کے نام پر شہر کے تالاب و کنٹے تباہ و تاراج

کروڑہا روپیوں کا خرچ اکارت ثابت ، ایچ ایم ڈی اے کی فہرست سے باقیات کا ریکارڈ غائب
حیدرآباد۔6فروری(سیاست نیوز) حکومت ریاست میں مشن کاکتیہ کے نام پر تالابوں اور کنٹوں کے تحفظ اور ان کی بازیابی کے منصوبوں پر کروڑہا روپئے خرچ کر رہی ہے لیکن ان منصوبوں کا اثر شہری علاقوں میں نظر نہیں آرہا ہے بلکہ شہر کے بلدی حدود سے تالاب اور کنٹے غائب ہوتے جا رہے ہیں۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹین اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی نئی فہرست میں گولکنڈہ تالاب غائب ہے اور اسی طرح آصف نگر منڈل میں موجود دیونی کنٹہ بھی موجود نہیں ہے۔ شہر کے تالابوں کے تحفظ کیلئے کئے جانے والے اقدامات میں ان تالابوں اور کنٹوں کی باقیات اور ریکارڈس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کس طرح ان کا تحفظ ممکن بنایا جائے لیکن موجودہ دور میں تالابوں کے ریکارڈس کے غائب ہونے کے سبب Save our urban lake کے ذمہ داروں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ بتایاجاتا ہیکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے ریکارڈس میں ان دو تالابوں کا تذکرہ موجود نہ ہونے کے سبب ایسا محسوس کیا جا رہا ہے کہ تالابوں پر ہونے والے قبضوں کیلئے یہ راہیں ہموار کی جا رہی ہیں۔ محترمہ لبنی ثروت نے بتایا کہ اب تک حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے شہر حیدرآباد کے حدود میں 27تالابوں‘ کنٹوں اور چھوٹے آبی ذخائر شامل تھے لیکن اب نئی فہرست میں صرف 24باقی رکھے گئے ہیں جبکہ SOULکی جانب سے 30سے زیادہ آبی ذخائر‘ تالابوں اور کنٹوں کی فہرست متعلقہ عہدہداروں کے حوالے کی جا چکی ہے اور اس فہرست میں شامل تالابوں کو HMDAکی فہرست میں شامل کرنے کی متعدد مرتبہ نمائندگی کی جا چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ منڈل واری اساس پر تالابوں کی نئی فہرست میں گولکنڈہ تالاب‘ دیونی کنٹہ آصف نگر کی عدم موجودگی کے متعلق WALTAاتھاریٹی کو مطلع کیا جا چکا ہے اور ان سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں فوری اجلاس طلب کرتے ہوئے ماحولیات اور شہری علاقوں میں موجود تالابوں کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے ذمہ داروں کو اس بات سے واقف کروائیں کہ ان تالابوں یا کنٹوں کو کہاں منتقل کیا گیا ہے اور کس منڈل میں ان کی شمولیت عمل میں لائی گئی ہے۔ محترمہ لبنی ثروت نے بتایا کہ شہر میں تالابو ں کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ شہری حدود میں باقی ان تالابوں اور کنٹوں کو بچایا جاسکے کیونکہ ان کے ذریعہ ہی ماحولیات کا تحفظ ممکن ہو پائے گا اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تالابوں کے تحفظ کو ممکن بنائے۔