مشروبات سے توانائی حاصل کرنا خام خیالی
کیفین ملے مشروبات سے زائد توانائی حاصل نہیں ہوتی، این آئی این کی اسٹڈی
حیدرآباد 24 نومبر (ایجنسیز) نوجوانوں کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد انرجی ڈرنکس (توانائی مشروبات) کا استعمال کررہی ہے جوکہ ماہرین تغذیہ کے مطابق کسی شخص کی صحت کے لئے بہتر قیاس نہیں کیا جاتا ہے۔ یہاں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن (NIN) پر نیوٹریشن سوسائٹی آف انڈیا (NSI) کی 45 ویں نیشنل کانفرنس میں پیش کئے گئے ایک مقالے میں سائنس دانوں نے کہاکہ اس خیال کو کہ انرجی ڈرنکس سے زائد توانائی حاصل ہوتی ہے، دور کرنا چاہئے کیونکہ ایسا خیال درست نہیں ہے۔ سائنس دانوں ایشوریہ روی چندرن، جی ایم سباراؤ اور وی سدرشن راؤ نے باقاعدہ طور پر اور کبھی کبھار توانائی مشروبات استعمال کرنے والوں میں انرجی ڈرنکس سے متعلق پراکٹس اور اس کے اثرات پر ایک اسٹڈی کی۔ این آئی این نے کہاکہ یہ اسٹڈی ملک میں پہلی مرتبہ کی گئی جس میں معلوم ہوا کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد توانائی مشروبات کا استعمال کررہی ہے۔ ایک سائنس داں نے کہاکہ انھیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ انرجی ڈرنکس کیفین سے لیس مشروبات ہوتے ہیں اور وہ زائد توانائی فراہم کرنے والے مشروبات سمجھے جاتے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ سائنس دانوں نے محسوس کیاکہ یہ اسٹڈی ضروری تھی کیونکہ حکومت کی جانب سے ان مشروبات کیلئے قواعد بنائے جارہے ہیں۔ قواعد بنانے کیلئے نوجوان کنزیومرس میں استعمال کی مقدار، قیاس اور پراکٹس کو سمجھنا ضروری ہے۔ طلبہ میں کی گئی ایک کراس سیکشن اسٹڈی میں معلوم ہوا کہ طلبہ (47%) ورکنگ گروپ (14.6%) سے زیادہ بار بار ان مشروبات کا استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ بالغ افراد (92%) نوخیز نوجوانوں سے زیادہ توانائی مشروبات کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اعلیٰ سماجی و معاشی گروپس (71%) متوسط اور کم آمدنی والے گروپس کے مقابل زیادہ توانائی مشروبات کا استعمال کرتے ہیں۔ اسٹڈی کے مطابق جن پر یہ اسٹڈی کی گئی ان میں 53.3% اشخاص کو ان کے دوستوں نے توانائی مشروبات سے روشناس کروایا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ 64.4 فیصد نوجوان ذائقہ کیلئے اور 60.6% فلیور کیلئے ان مشروبات کا استعمال کرتے ہیں۔