یروشلم 3 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) مشرقی یروشلم کی عرب آبادی والے علاقوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ اسرائیلی تخریب کاروں کے انتقامی حملہ میں ایک عرب لڑکا فوت ہو گیا تھا ۔ اس واقعہ کے بعد سے یہاں کشیدگی بڑھ گئی ہے اور اسرائیل نے اپنی افواج کو غزہ پٹی سے ملنے والی اپنی سرحد پر مجتمع کرلیا ہے ۔ اسرائیل کی جانب سے ادعا کیا گیا ہے کہ حمس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹوں اور مورٹار کے شدید حملے کئے جارہے ہیں۔ مشرقی یروشلم میں غالب آبادی عربوں کی ہے اور یہاں آج بھی اسرائیلی سکیوریٹی فورسیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ یہ جھڑپیں ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکے کی نعش ملنے کے بعد ہوئی ہیں۔
اس لڑکے کی نعش پر زخموں کے نشان پائے گئے تھے ۔ سمجھا جاتا ہے کہ یہ ایک انتقامی کارروائی تھی جو اسرائیلی تخریب کاروں نے انجام دی ہے ۔ جاریہ ہفتے کے اوائل میں مغربی کنارہ میں تین اسرائیلی نوجوانوں کے اغوا اور ان کی ہلاکت کے بعد یہ کارروائی انجام دی گئی ہے ۔ پولیس نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ فلسطینی لڑکی ہلاکت کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں۔ متوفی عرب لڑکے کے افراد خاندان نے اسرائیلی حکام پر غیر ضروری طور پر نعش روکے رکھنے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ پولیس اس کی تردید کرتی ہے ۔ اس لڑکے کے والد نے کہا کہ اس سے کہا گیا تھا کہ لڑکے کا پوسٹ مارٹم کیا جائیگا ۔ یہ اندیشے ظاہر کئے جارہے ہیں کہ اس کے جنازہ اور تدفین کے بعد مزید جھڑپیں ہونگی ۔ احتجاجیوں کی جانب سے آج پولیس حکام پر سنگباری کی گئی
جبکہ اس کے جواب میںآنسو گیس کے شیلس اور ربر کی گولیاں داغی گئیں۔ وزیر اعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو نے اس نوجوان کے قتل کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ اس بہیمانہ قتل کے پس پردہ محرکات کا پتہ چلانے کیلئے سرگرمی سے کام کرے ۔ انہوں نے دونوں ہی فریقین سے کہا کہ وہ قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ فلسطینی اتھاریٹی کے سربراہ محمود عباس نے مغربی کنارہ میں یہودی نو آبادیات پر اس فلسطینی لڑکے کے قتل کا الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ قاتلوں کو سخت ترین سزائیں دی جانی چاہئیں ۔ جن تین اسرائیلی نوجوانوں کا قتل کیا گیا تھا ان میں سے ایک کے افراد خاندان نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے فلسطینی لڑکے کے قتل کی مذمت کی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ اگر فلسطینی لڑکے کو اسرائیلی لڑکوں کے انتقام کیلئے قتل کیا گیا ہے تو یہ انتہائی بہیمانہ اور افسوسناک عمل ہے ۔
اس دوران اسرائیل نے حماس زیراقتدار غزہ پٹی کے 15 اہداف پر بمباری کی جس سے کم از کم 11 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ جبکہ سرحد پار سے عسکریت پسندوں نے گولیوں کی بوچھار کی اور 2 راکٹ جنوبی اسرائیل کے 2 مکانوں سے ٹکرا گئے لیکن فوری طور پر جھڑپوں کی کوئی اطلاع نہیں ملی ۔غزہ کی وزارت صحت کے بیان کے بموجب شمالی علاقہ میں بیت لاحیا کے مقام پر 7 اور غزہ سٹی میں 4 افراد سحر کے وقت اسرائیلی دھاوؤں سے زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی اسرائیل پر 12 راکٹ حملوں کے بہانے حماس زیراقتدار غزہ پٹی پر دھاوے کئے ہیں۔ 2 راکٹ حملوں کو مبینہ طور پر میزائیل شکن نظام آئیرن ڈوم نے ناکام بنادیا۔