مشرف کو کیانی کی تائید نہ ملنے پر تاسف

اسلام آباد ، 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف نے افسوس ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کے حال میں سبکدوش فوجی سربراہ اشفاق پرویز کیانی نے غداری کے الزامات کے تناظر میں اُن کی حمایت نہیں کی۔ مشرف نے رحم کیلئے درخواست کو خارج از امکان بھی قرار دیا، اگر انھیں سنگین نوعیت کی غداری کے ٹرائل کیلئے تشکیل شدہ خصوصی عدالت کی جانب سے مجرم قرار دیا جاتا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی فوجی حکمران کو فوجداری الزامات کا سامنا ہوا ہے۔ 70 سالہ سابق صدر نے تاسف ظاہر کیا کہ کیانی نے جنھیں مشرف نے مقرر کیا تھا اور جو گزشتہ ماہ ریٹائر ہوئے، اُن کی تائید و حمایت نہیں کی جب ان پر غداری کا الزام عائد کیا گیا، اکسپریس ٹربیون نے یہ اطلاع دی ہے۔ مشرف نے ایک انٹرویو میں جو کل رات اکسپریس نیوز چیانل پر نشر کیا گیا، کہا: ’’میں (اگر مجرم قرار پاتا ہوں تو) رحم کی درخواست نہیں کروں گا … میں ایسا کوئی راستہ اختیار نہیں کروں گا جس سے یہ تاثر ملتا ہو کہ میں نے خوف کی وجہ سے ایسا کر دیا‘‘۔ مشرف پر 2007ء میں ایمرجنسی لاگو کرنے کی پاداش میں غداری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اگر مجرم قرار پائیں تو انھیں عمر قید یا سزائے موت کا سامنا ہے۔ انھوں نے کئی سال کی ازخود جلاوطنی کے بعد مارچ میں وطن کو اپنی واپسی کے تعلق سے کہا، ’’مجھے کوئی افسوس نہیں ہے … میں پاکستان کو واپس ہوا تاکہ میرے خلاف کا سامنا کرسکوں اور چونکہ عوام تبدیلی کے خواہاں تھے‘‘۔