اسلام آباد ، 21 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں آج خصوصی عدالت نے ملزم کی طرف سے دائر تین درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت یہی تین رکنی بنچ کرے گا۔ مشرف کے وکلاء نے درخواست دائر کر رکھی تھی کہ ان کے موکل پر مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے لیکن خصوصی عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ مشرف کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان پر آرمی ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا۔ سابق فوجی حکمران کے وکلاء نے خصوصی عدالت کے دائرہ کار اور ججوں کے متعصب ہونے کی درخواستیں بھی دائر کر رکھی تھیں۔ عدالت نے یہ درخواستیں بھی مسترد کرتے ہوئے اس معاملے کو 4 مارچ تک ملتوی کردیا۔
اس نے مشرف کو 11 مارچ کو اپنے روبرو طلب بھی کیا ہے۔ قبل ازیں عدالت نے منگل کو مشرف کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ وفاق کی درخواست پر سابق فوجی صدر پر گزشتہ سال ڈسمبر میں آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلانے کیلئے ایک خصوصی عدالت تشکیل دی گئی تھی۔ مشرف اور ان کے وکلاء روز اول ہی سے عدالت کی تشکیل اور اس کے تین رکنی بنچ پر اعتراض کرتے رہے ہیں۔ مشرف پر الزام ہے کہ انھوں نے 3 نومبر 2007ء کو ملک کا آئین توڑا جو آئین کی شق چھ کے تحت غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ سابق صدر ان الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں اور تاحال ان پر خصوصی عدالت میں فرد جرم بھی عائد نہیں کی جا سکی ہے۔