مشرف کا القاعدہ اور طالبان کے خلاف کارروائی سے انکار

پاکستان میں حقیقی اقتدار فوج کے ہاتھوں میں‘ امریکہ کے سابق وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا انکشاف
واشنگٹن ۔12جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کے اُس وقت کے طاقتور سربراہ فوج پرویز مشرف نے نہ صرف القاعدہ اور طالبان کے اعلیٰ سطحی قائدین کے خلاف کارروائی سے انکار کردیا تھا بلکہ دہشت گرد گروپ کے ساتھ ایک سودا بھی طئے کیا تھا جس کے نتیجہ میں افغانستان میں اُن کا احیاء ممکن ہوسکا ۔ سابق وزیر دفاع امریکہ رابرٹ گیٹس نے اپنی یادداشتوں میں جو عنقریب منظرعام پر آجائیں گی ‘تحریر کیاکہ فبروری 2007ء میں انہوں نے مشرف کو کئی مخصوص درخواستیں بشمول تین طالبان اور انتہا پسندوں کے قائدین کی گرفتاری‘ پیش کیا تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ ان کی حکومت کو چاہیئے کہ کوئٹہ اور پشاور میںطالبان کے ہیڈ کوارٹرس بند کردیں ‘ لیکن اُس وقت کے پاکستان کے حکمراں نے کوئی کارروائی نہیں کی ۔ انہوں نے نہ صرف کوئی کارروائی کرنے سے انکار کردیا بلکہ امریکہ کے ساتھ مشترکہ کارروائی سے بھی انکار کیا اور کہا کہ اگر امریکہ چاہتا ہے تو اسے اپنے طور پر اکیلے ہی کارروائی کرنی ہوگی ۔

مشرف نے سرحد پر پاکستان کی ناکامیوں اور مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر 20تا 40طالبان افغانستان کی سرحد کی جانب پیشرفت کریں تو فوج انہیں روک نہیں سکتی ۔ سابق وزیر دفاع امریکہ نے اپنی کتاب ’’ فرض: وزیر دفاع کی یادداشتیں‘‘ میں تحریر کیا ہے کہ 12جنوری 2007ء کو انہوں نے درخواستوں کی ایک طویل فہرست مشرف کو پیش کی تھی ‘ سرفہرست تین نامی گرامی طالبان اور انتہا پسند قائدین کی گرفتاری تھی ۔ انہوں نے تینوں قائدین کے ناموں کا انکشاف نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اجازت بھی طلب کی گئی تھی تاکہ امریکہ اپنے دائرے اختیار میں توسیع کرتے ہوئے طالبان اور القاعدہ کے قائدین کے خلاف کارروائی کرے ۔ شورش پسندوں اور دہشت گردوں کے کیمپوں کو حملوں کا نشانہ بنائے ۔ کوئٹہ اور پشاور میں طالبان کے ہیڈ کوارٹرس بند کردیں ۔امریکہ نے مشرف سے کہا تھا کہ دراندازی کے بعض بڑے راستوں کو بند کردیاجائے ۔

سراغ رسانی تعاون میں اضافہ کیا جائے اور نشانہ بنانے کے پاکستانی فیصلہ کو چست اور درست بنایا جائے ۔ سراغ رسانی اور نگرانکاری کے نظام میں توسیع کی جائے اور پاکستان کی فضاؤں میں امریکی طیاروں کو پرواز کی اجازت دی جائے ۔ مشرف نے ایسا تاثر دیا کہ جیسے وہ تمام مطالبات پر سنجیدہ ہیں لیکن آخر کار افغانستان کی سرحد پد ایک لاکھ 40ہزار فوجی تعینات کردیئے ‘ وہاں پر لڑائی میں زبردست نقصانات ہوئے ۔ بعض معتدل قسم کی پیشرفت اور پاکستان کی مرکزی حکومت کے ساتھ مشترکہ کارروائی اور سرحد پر صیانتی اسٹیشن کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ۔ اس کے باوجود یہ تمام کارروائیاں بعد کے برسوں میں کی گئیں۔ رابرٹ گیٹس نے کہا کہ پاکستان نے حقیقی اقتدار اور قیادت جنرل پرویز اشفاق کیانی کے ہاتھوں میں ہے جو کتاب کی تحریر کے وقت سربراہ پاکستانی فوج تھے ۔