مسودہ تلنگانہ بل ’ آمرانہ ‘ ۔ دستور کی وفاقی قدر کے مغائر

حیدرآباد۔/9 جنوری(سیاست نیوز) ریاستی وزیر سیاحت مسٹر وٹّی وسنت کمار نے آج ایوان اسمبلی میں علحدہ ریاست مسودہ بل پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے تجویز پیش کی کہ اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر جامع مباحث کے بعد مرکز کو متحدہ آندھرا پردیش کی تائید میں قرارداد روانہ کرنی چاہئے۔ مسودہ تلنگانہ بل پر اپنی غیر مختتم بحث کو آج جاری رکھتے ہوئے مسٹر وسنت کمار نے کہا کہ مسودہ تلنگانہ بل ’’آمرانہ‘‘ ہے اور دستور کے وفاقی جذبہ کے مغائر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی ریاستوں کسی تشکیل کی واضح پالیسی اختیار کئے بغیر لسانی اساس پر قائم ریاست کی تقسیم سے متعلق مرکز کا فیصلہ نامناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کا فیصلہ عدالت میں اکھڑ جائے گا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کس طرح مرکزی کابینہ ایک ریاست کی تقسیم کا بعجلت سیاسی فیصلہ کرسکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ مرکز نے بل کے مواد کا مطالعہ کرنے کی مہلت دینے سیما آندھرا کے مرکزی وزراء کی درخواست پر بھی غور نہیں کی۔

حیدرآباد کے ساتھ سیما آندھرا کے عوام کے لگاؤ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ رائلسیما اور ساحلی آندھرا کے عوام بھی تلنگانہ عوام کی طرح جذبات رکھتے ہیں۔ انہوں نے ادعا کیا کہ سیما آندھرا کے عوام اور صنعتکاروں نے گذشتہ 50 برسو ں میں حیدرآباد کی ترقی میں اپنا زبردست حصہ ادا کیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آیا مرکز کے لئے جو معاشی بحران سے دوچار ہے، یہ ممکن ہوگا کہ باقی رہ جانے والی آندھرا پردیش ریاست کے لئے حیدرآباد کی طرز پر ایک صدر مقام فروغ دے؟ آیا مرکز آندھرا پردیش ریاست میں انفراسٹرکچر فروغ کے لئے بھاری پیاکیج کا اعلان کرنے کے موقف میں ہے؟ یہ یاد دلاتے ہوئے کہ اقتصادی سرگرمیاں اور صنعتکاری‘ حیدرآباد کے اطراف مرکوز رہی۔ وزیر سیاحت نے نشاندہی کی کہ بڑی صنعتیں این ایم ڈی سی، بی ایچ ای ایل، ایچ اے ایل، مدھانی، آئی ڈی پی ایل، آئی ڈی ایل، ڈی آر ڈی اے اور قومی سطح کے تعلیمی ادارے جیسے آئی آئی ٹی، آئی آئی آئی ٹی، آئی ایس بی، یونیورسٹی آف حیدرآباد، سی سی ایم بی اور آئی آئی سی ٹی شہر اور اس کے اطراف قائم کئے گئے۔ ریاست تقسیم کردینے کی صورت میں سیما آندھرا کے عوام مواقع کھودیں گے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ جسٹس سری کرشنا کمیٹی کی پانچویں سفارش کا ہی کیوں انتخاب کیا؟