مسواک کے دنیا وی واخروی فوائد

مسواک کے وہ فضائل جو ائمہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین سے بروایت حضرت علی،حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت عطاء رضی اللہ تعالی عنہم سے مروی ہے ان کو عارف باللہ شیخ احمد زاہدرحمہ اللہ علیہ نے جمع فرمایاان میں سے کچھ یہاں نقل کئے جاتے ہیںکہ ’’مسواک کو لازم پکڑلواور کبھی اس سے غفلت نہ کرو،مداومت کرتے رہو۔کیونکہ مسواک کرنے والے سے رحمن راضی ہوتاہے اور مسواک کرنے والے کی نماز کا ثواب ننانوے درجہ تک بڑھ جاتا ہے اور بعض روایتوں میں چارسوتک ہے۔

۱۔مسواک کی پابندی کشادگی وغنا پیدا کرتی ہے۔
۲۔رزق کو آسان کرتی ہے۔۳۔منہ کو پاک وصاف کرتی ہے۔۴۔مسوڑھوں کو مضبوط بناتی ہے۔
۵۔درد سر میں سکون بخشتی ہے۔اور سر کی رگوں میں سکون ہو جاتا ہے یہاں تک کہ کوئی ساکن رگ حرکت نہیں کرتی ہے۔اور کوئی چلنے والی رگ ساکن نہیں ہوتی۔
۶۔سرکا درد اور بلغم جاتا رہتا ہے۔
۷۔دانتوں کو قوت اور آنکھو ں کو جلا بخشتی ہے۔
۸۔معدے کو درست کرتی ہے۔ساتھ ہی ساتھ بدن کو قوت دیتی ہے۔۹۔ الفاظ کی صحیح ادائیگی اورحفظ وعقل میں بھی اضافہ کرتی ہے۔معا نیکیوں میں خوب خوب اضافہ کرتی ہے۔
۱۰۔قلب کو پاکیزگی عطا کرتی ہے۔
۱۱۔فرشتے خوش ہوتے ہیں اور اس سے مصافحہ کرتے ہیں اس کے چہرے کی روشنی کی وجہ سے۔

۱۲۔اور جب نماز کے لئے مسجد جاتاہے تو فرشتے اس کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں اور جب مسجد سے نکلتا ہے تو حاملین عرش کے فرشتے اس کے لئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں یوں ہی حضرات انبیاء کرام ورسلان عظام علہیم السلام بھی اس کے لئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔
۱۳۔مسواک شیطان کو ناراض اور دور کرنے والی ہے۔
۱۴۔دہن کی صفائی اور ہضم طعام میں بھی معاون ہوتی ہے۔
۱۵۔اولاد کی کثرت کاسبب ہوتی ہے۔
۱۶۔پل صراط سے کوندتی بجلی کی طرح گذار دیتی ہے۔
۱۷۔بڑھاپے کو موخر کرتی ہے۔اور پشت کو مضبوط بناتی ہے۔
۱۸۔قیامت کے دن مسواک کنندہ کا نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں ہو گا۔
۱۹۔مسواک بدن کواطاعت خداوندی کیلئے چست کرتی ہے۔
۲۰۔بوقت نزع کلمہ شہادت کو یاد دلاتی ہے ،نزع کو آسان کرتی ہے۔۲۱۔دانتوں کو سفید اور چمکدار کرتی ہے۔منہ کی بو پاک کرتی ہے۔حلق اور زبان کو صاف وستھراکرتی ہے۔
۲۲۔سمجھ کو تیز کرتی ہے اوررطوبت کو روکتی ہے۔نگاہ کو تیز کرتی ہے۔اجر یعنی نیکی کے بدلے کو بڑھاتی ہے۔

۲۳۔قبر میں وسعت وکشادگی کاسبب ہوتی ہے قبرمیںاس کی مونس وغمخوار ہوتی ہے۔۲۴۔مسواک کرنے والے کے لئے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔اور جہنم کے دروازے اسکے لئے بند کر دیئے جاتے ہیں۔
۲۵۔روزانہ اس سے فرشتے کہتے ہیں کہ یہ حضرات انبیاء کرام علہیم السلام کی اقتداء کرنے والا،ان کے نقش قدم پرچلنے والااور ان کی سنت وطریقہ کو اپنانے والا ہے۔
۲۶۔فرشتہ موت اس کے پاس اس صورت میں آتاہے جس صورت میںاولیاء اللہ کے پاس آتا ہے۔
۲۷۔مسواک کرنے والادنیا سے کوچ نہیں کرتاجب تک کہ ہمارے آقاکے حوض سے سیراب نہ ہو جائے جو کہ مہر شدہ شراب ہے۔اور ان سب فوائدسے بڑھ کریہ ہیکہ ’’یہ منہ کی طہارت کا ذریعہ اور رضائے الہی کاسبب ہے‘‘ وغیرہ وغیرہ
(حاشیہ الطحطاوی علی المراقی الفلاح،ج۱،ص۳۷)

مسواک کے مکروہات
٭ مسواک لیٹ کر نہ کرے کہ تلی بڑھنے کا سبب ہے۔ ٭ مٹھی سے پکڑنا ممنوع ہے کہ اس سے بواسیرپیداہوتی ہے۔ ٭ مسواک کو چوسا نہ جائے کہ اس سے وسوسہ اور اندھا پن پیداہوتا ہے۔٭فارغ ہونے کے بعد نہ دھونا کہ اس سے شیطان کرتا ہے۔٭ بیت الخلاء میں مسواک کرنا مکروہ ہے۔ ٭ مسواک کھڑی کر کہ رکھنا چاہیے اسے زمین پر نہ ڈالیں ورنہ جنون کا خطرہ ہے۔حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالی عنہ سے نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص مسواک کو زمین پر رکھنے کی وجہ سے مجنون ہو جائے تو وہ اپنے نفس کے علاوہ کسی کو ملامت نہ کرئے کہ یہ خود اس کی غلطی ہے۔٭ انار،ریحان اور بانس کی لکڑی سے مسواک کرنا مکروہ ہے اور حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے ریحان کی مسواک سے منع فرمایا کہ یہ محرک جذام ہے۔٭ مسواک ابتدا ایک بالشت کے برابر ہونی چاہیے بعد میں اگر کم ہو جائے تو کوئی حرج نہیں اور ایک بالشت سے زیادہ لمبی نہ ہو کہ اس پر شیطان سوار ہوتا ہے۔(ایضاً)